اور فتویٰ دینے والے کا نام جس نے اوّل فتویٰ دیا ہامان۔ پس تعجب نہیں کہ یہ اس بات کی طرف اشارہ ہو کہ ہامان اپنے کفر پر مرے گا لیکن فرعون کسی وقت جب خدا کا ارادہ ہو کہے گا 33 ۱؂ اور پھر فرمایا کہ یہ فتنہ خدا کی طرف سے فتنہ ہوگا تا وہ تجھ سے بہت محبت کرے جو دائمی محبت ہے جو کبھی منقطع نہیں ہوگی اور خدا میں تیرا اجر ہے خدا تجھ سے راضی ہوگا اور تیرے نام کو پورا کرے گا۔ بہت ایسی باتیں ہیں کہ تم چاہتے ہو مگر وہ تمہارے لئے اچھی نہیں۔ اور بہت ایسی باتیں ہیں کہ تم نہیں چاہتے اور وہ تمہارے لئے اچھی ہیں اور خدا جانتا ہے اور تم نہیں جانتے یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ تکفیر ضروری تھی اور اس میں خدا کی حکمت تھی۔ مگر افسوس ان پرجن کے ذریعہ سے یہ حکمت اور مصلحت الٰہی پوری ہوئی اگر وہ پیدا نہ ہوتے تو اچھا تھا۔ اس قدر الہام تو ہم نے بطور نمونہ کے براہین احمدیہ میں سے لکھے ہیں۔ لیکن اس اکیس برس کے عرصہ میں براہین احمدیہ سے لے کر آج تک میں نے چالیس۴۰ کتابیں تالیف کی ہیں اور ساٹھ ہزار کے قریب اپنے دعویٰ کے ثبوت کے متعلق اشتہارات شائع کئے ہیں اور وہ سب میری طرف سے بطور چھوٹے چھوٹے رسالوں کے ہیں اور ان سب میں میری مسلسل طور پر یہ عادت رہی ہے کہ اپنے جدید الہامات ساتھ ساتھ شائع کرتا رہا ہوں۔ اس صورت میں ہر ایک عقلمند سوچ سکتا ہے کہ یہ ایک مدت دراز کا زمانہ ابتدائے دعویٰ مامور من اللہ ہونے سے آج تک کیسی شبا روزی سرگرمی سے گذرا ہے اور خدا نے نہ صرف اِس وقت تک مجھے زندگی بخشی بلکہ ان تالیفات کے لئے صحت بخشی مال عطا کیا وقت عنایت فرمایا۔ اور الہامات میں خدا تعالیٰ کی مجھ سے یہ عادت نہیں کہ صرف معمولی مکالمہ الٰہیہ ہو بلکہ اکثر الہامات میرے پیشگوئیوں سے بھرے ہوئے ہیں اور دشمنوں کے بد ارادوں کا اُن میں جواب ہے۔ مثلاً چونکہ خدا تعالیٰ جانتا تھا کہ دشمن میری موت کی تمنا کریں گے تا یہ نتیجہ نکالیں کہ جھوٹا تھا تبھی جلد مر گیا اس لئے پہلے ہی سے اُس نے