تو آؤ میری پیروی کرو تا خدا بھی تم سے محبت کرے۔* اور یہ لوگ مکر کریں گے اور خدا بھی مکر کرے گا اور خدا بہتر مکر کرنے والا ہے۔ اور خدا ایسا نہیں کرے گاکہ وہ تجھے چھوڑ دے جب تک کہ پاک اور پلید میں فرق نہ کر لے۔ اور تیرے پر دنیا اور دین میں میری رحمت ہے اور تو آج ہماری نظر میں صاحب مرتبہ ہے اور ان میں سے ہے جن کو مدد دی جاتی ہے۔ اور مجھ سے تو وہ مقام اور مرتبہ رکھتا ہے جس کو دنیا نہیں جانتی اور ہم نے دنیا پر رحمت کرنے کے لئے تجھے بھیجا ہے۔ اے احمد! اپنے زوج کے ساتھ بہشت میں داخل ہو۔ اے آدم! اپنے زوج کے ساتھ بہشت میں داخل ہو یعنی ہر ایک جو تجھ سے تعلق رکھنے والا ہے گو وہ تیری بیوی * یہ مقام ہماری جماعت کے لئے سوچنے کا مقام ہے کیونکہ اس میں خداوند قدیر فرماتا ہے کہ خدا کی محبت اسی سے وابستہ ہے کہ تم کامل طور پر پَیرو ہو جاؤ اور تم میں ایک ذرہ مخالفت باقی نہ رہے اور اس جگہ جو میری نسبت کلام الٰہی میں رسول اور نبی کا لفظ اختیار کیا گیا ہے کہ یہ رسول اور نبی اللہ ہے یہ اطلاق مجاز اور استعارہ کے طور پر ہے کیونکہ جو شخص خدا سے براہ راست وحی پاتا ہے اور یقینی طور پر خدا اس سے مکالمہ کرتا ہے جیسا کہ نبیوں سے کیا اُس پر رسول یا نبی کا لفظ بولنا غیرموزون نہیں ہے بلکہ یہ نہایت فصیح استعارہ ہے اسی وجہ سے صحیح بخاری اور صحیح مسلم اور انجیل اور دانی ایل اور دوسرے نبیوں کی کتابوں میں بھی جہاں میرا ذکر کیا گیا ہے وہاں میری نسبت نبی کا لفظ بولا گیا ہے اور بعض نبیوں کی کتابوں میں میری نسبت بطور استعارہ فرشتہ کا لفظ آگیا ہے اور دانی ایل نبی نے اپنی کتاب میں میرا نام میکائیل رکھا ہے اور عبرانی میں لفظی معنی میکائیل کے ہیں خدا کی مانند۔ یہ گویا اس الہام کے مطابق ہے جو براہین احمدیہ میں ہے انت منّی بمنزلۃ توحیدی وتفریدی فحان اَن تعان وتعرف بین الناس یعنی تو مجھ سے ایسا قرب رکھتا ہے اور ایسا ہی میں تجھے چاہتا ہوں جیسا کہ اپنی توحید اور تفرید کو سو جیسا کہ مَیں اپنی توحید کی شہرت چاہتا ہوں ایسا ہی تجھے دنیا میں مشہور کروں گا اور ہریک جگہ جو میرا نام جائے گا تیرا نام بھی ساتھ ہوگا۔ منہ