ہے یا تیرا دوست ہے نجات پائے گا اور اس کو بہشتی زندگی ملے گی اور آخر بہشت میں داخل ہوگا اور پھر فرمایا کہ مَیں نے ارادہ کیا کہ زمین پر اپنا جانشین پیدا کروں سو مَیں نے اس آدم کو پیدا کیا۔یہ آدم شریعت کو قائم کرے گا اور دین کو زندہ کردے گا۔ یہ خدا کا رسول ہے نبیوں کے لباس میں۔ دنیا اور آخرت میں وجیہ اور خدا کے مقربوں میں سے۔ مَیں ایک خزانہ پوشیدہ تھا پس مَیں نے چاہا کہ پہچانا جاؤں اور ہم اس اپنے بندہ کو اپنا ایک نشان بنائیں گے اور اپنی رحمت کا ایک نمونہ کریں گے۔ اور ابتداسے یہی مقدر تھاؔ ۔ اے عیسیٰ میں تجھے طبعی طور پر وفات دوں گایعنی تیرے مخالف تیرے قتل پر قادر نہیں ہو سکیں گے اور مَیں تجھے اپنی طرف اٹھاؤں گا۔ یعنی دلائل واضحہ سے اور کھلے کھلے نشانوں سے ثابت کر دوں گاکہ تو میرے مقربوں میں سے ہے اور ان تمام الزاموں سے تجھے پاک کروں گاجو تیرے پر منکر لوگ لگاتے ہیں اور وہ لوگ جو مسلمانوں میں سے تیرے پَیرو ہوں گے میں اُن* کو اُن دوسرے گروہ پر قیامت تک غلبہ اور فوقیت دوں گا جو تیرے مخالف ہوں گے۔ تیرے تابعین کا ایک گروہ پہلوں میں سے ہوگا اور ایک گروہ پچھلوں میں سے۔ لوگ تجھے اپنی شرارتوں سے ڈرائیں گے پر خدا تجھے دشمنوں کی شرارت سے آپ بچائے گا گو لوگ نہ بچاویں اور تیرا خدا قادر ہے۔ وہ عرش پر سے تیری تعریف کرتا ہے۔ یعنی لوگ جو گالیاں نکالتے ہیں اُن کے مقابل پر خدا عرش پر تیری تعریف کرتا ہے ہم تیری تعریف کرتے ہیں اور تیرے پر درود بھیجتے ہیں۔ اور جو ٹھٹھا کرنے والے ہیں اُن کے لئے ہم اکیلے کافی ہیں۔ اور وہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ تو جھوٹا افترا ہے جو اس شخص نے کیا۔ ہم نے اپنے باپ دادوں سے ایسا نہیں سُنا ۔یہ نادان نہیں جانتے کہ کسی کو کوئی مرتبہ دینا خدا پر مشکل نہیں۔ ہم نے انسانوں میں سے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے۔ پس اسی طرح اس شخص کو یہ مرتبہ عطا فرمایا تاکہ مومنوں کے لئے نشان ہو۔ مگر خدا کے نشانوں سے ان لوگوں نے انکار کیا۔ دل
* سہو کتابت معلوم ہوتا ہے۔ درست ’’اُس ‘‘ ہونا چاہئے۔(ناشر)