وما اصابک فمن اللّٰہ۔ الفتنۃ ھٰھنا فاصبر کما صبر اولو العزم۔ الا انّھا فتنۃ من اللّٰہ لیحبّ حُبّا جمّا۔ حبًّا من اللّٰہ العزیز الاکرم۔ عطاءً غیر مجذوذ۔ وفی اللّٰہ اجرک۔ ویرضی عنک ربّک ویتمّ اسمک۔ وعسٰی ان تحبّوا شیئا وھو شرٌّ لکم وعسٰی ان تکرھوا شیئا وھو خیرلکم واللّٰہ یعلم وانتم لا تعلمون۔*
ترجمہ:۔ اے میرے احمد تجھے بشارت ہو۔ تو میری مراد ہے اور میرے ساتھ ہے۔ مَیں نے اپنے ہاتھ سے تیرا درخت لگایا۔ تیرا بھید میرا بھید ہے۔ اور تو میری درگاہ میں وجیہ ہے ۔مَیں نے اپنے لئے تجھے چنا ؔ ۔ تو مجھ سے ایسا ہے جیسا کہ میری توحید اور تفرید۔ پس وقت آگیا ہے کہ تو مدد دیا جائے اور لوگوں میں تیرے نام کی شہرت دی جائے۔ اے احمد! تیرے لبوں میں نعمت یعنی حقائق اور معارف جاری ہیں۔ اے احمد! تُو برکت دیا گیااور یہ برکت تیرا ہی حق تھا خدا نے تجھے قرآن سکھلایا یعنی قرآن کے ان معنوں پر اطلاع دی جن کو لوگ بھول گئے تھے تاکہ تو ان لوگوں کو ڈراوے جن کے باپ دادے بے خبر گذر گئے اور تاکہ مجرموں پر خدا کی حجت پوری ہو جائے۔ ان کو کہہ دے کہ میں اپنی طرف سے نہیں بلکہ خدا کی وحی اور حکم سے یہ سب باتیں کہتا ہوں اور مَیں اس زمانہ میں تمام مومنوں میں سے پہلا ہوں۔ اِن کو کہہ دے کہ اگر تم خدا تعالیٰ سے محبت کرتے ہو
* اس قدر الہامات ہم نے براہین احمدیہ سے بطور اختصار لکھے ہیں۔ اور چونکہ کئی دفعہ کئی ترتیبوں کے رنگ میں یہ الہامات ہو چکے ہیں۔ اس لئے فقرات جوڑنے میں ایک خاص ترتیب کا لحاظ نہیں ہر ایک ترتیب فہم ملہم کے مطابق الہامی ہے۔منہ