سے بھی زیادہ مدت تک نبوت یا رسالت یا مامور من اللہ ہونے کا جھوٹا دعویٰ کرکے خدا پر افترا کیا اور اب تک زندہ موجود ہیں۔ حافظ صاحب کا یہ قول ایسا ہے کہ کوئی مومن اس کی برداشت نہیں کرے گا۔ مگر وہی جس کے دل پر خدا کی *** ہو۔ کیا خدا کا کلام جھوٹا ہے؟ ومن اظلم من الذی کذّب کتاب اللّٰہ۔ اَ لَا ان قول اللّٰہ حق ؔ وَاَ لَا ان لعنۃ اللّٰہ علی المکذبین۔ یہ خدا کی قدرت ہے کہ اُس نے منجملہ اور نشانوں کے یہ نشان بھی میرے لئے دکھلایا کہ میرے وحی اللہ پانے کے دن سیدنا محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے دنوں سے برابر کئے جب سے کہ دنیا شروع ہوئی ایک انسان بھی بطور نظیر نہیں ملے گا جس نے ہمارے سیّد و سردار نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح تیئیس برس پائے ہوں اور پھر وحی اللہ کے دعوے میں جھوٹا ہو یہ خدا تعالیٰ نے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک خاص عزّت دی ہے جو اُن کے زمانہ نبوت کو بھی سچائی کا معیار ٹھہرا دیا ہے۔ پس اے مومنو! اگر تم ایک ایسے شخص کو پاؤ جو مامور من اللہ ہونے کا دعویٰ کرتا ہے اور تم پر ثابت ہو جائے کہ وحی اللہ پانے کے دعوے پر تیئیس برس کا عرصہ گذر گیا اور وہ متواتر اس عرصہ تک وحی اللہ پانے کا دعویٰ کرتا رہا اور وہ دعویٰ اس کی شائع کردہ تحریروں سے ثابت ہوتا رہا تو یقیناًسمجھ لو کہ وہ خدا کی طرف سے ہے کیونکہ ممکن نہیں کہ ہمارے سید و مولیٰ محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی وحی اللہ پانے کی مدت اُس شخص کو مل سکے جس شخص کو خدا تعالیٰ جانتا ہے کہ وہ جھوٹا ہے ہاں اس بات کا واقعی طور پر ثبوت ضروری ہے کہ درحقیقت اس شخص نے وحی اللہ پانے کے دعویٰ میں تیئیس برس کی مدت حاصل کر لی اور اس مدت میں اخیر تک کبھی خاموش نہیں رہا اور نہ اس دعویٰ سے دست بردار ہوا۔ سو اس امت میں وہ ایک شخص مَیں ہی ہوں جس کو اپنے نبی کریم کے نمونہ پر وحی اللہ پانے میں تیئیس برس کی مدت دی گئی ہے۔ اور تیئیس برس تک برابر یہ سِلسلہ وحی کا جاری رکھا گیا۔ اس کے ثبوت کے لئے اوّل