نام مَیں نے اس اشتہار میں لکھے ہیں اپنے اس دعوے میں صادق ہیں یعنی اگر یہ بات صحیح ہے کہ کوئی شخص نبی یا رسول اور مامور من اللہ ہونے کا دعویٰ کرکے اور کھلے کھلے طور پر خدا کے نام پر کلمات لوگوں کو سُناکر پھر باوجود مفتری ہونے کے برابر تیئیس۲۳ برس تک جو زمانہ وحی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہے زندہ رہا ہے تو مَیں ایسی نظیر پیش کرنے والے کو بعد اس کے جو مجھے میرے ثبوت کے موافق یا قرآن کے ثبوت کے موافق ثبوت دے دے پانسو روپیہ نقد دے دوں گا اور اگر ایسے لوگ کئی ہوں تو اُن کا اختیار ہوگا کہ وہ روپیہ باہم تقسیم کر لیں۔ اس اشتہار کے نکلنے کی تاریخ سے پندرہ روز تک ان کو مہلت ہے کہ دنیا میں تلاش کرکے ایسی نظیر پیش کریں۔ افسوس کا مقام ہے کہ میرے دعویٰ کی نسبت جب مَیں نے مسیح ؔ موعود ہونے کا دعویٰ کیا مخالفوں نے نہ آسمانی نشانوں سے فائدہ اٹھایا او ر نہ زمینی نشانوں سے کچھ ہدایت حاصل کی۔ خدا نے ہر ایک پہلو سے نشان ظاہر فرمائے پر دنیا کے فرزندوں نے اُن کو قبول نہ کیااب خدا کی اور ان لوگوں کی ایک کشتی ہے یعنی خدا چاہتا ہے کہ اپنے بندہ کی جس کو اس نے بھیجا ہے روشن دلائل اور نشانوں کے ساتھ سچائی ظاہر کرے اور یہ لوگ چاہتے ہیں کہ وہ تباہ ہو اس کا انجام بد ہو اور وہ اُن کی آنکھوں کے سامنے ہلاک ہو اور اس کی جماعت متفرق اور نابود ہوتب یہ لوگ ہنسیں اور خوش ہوں اور ان لوگوں کو تمسخر سے دیکھیں جو اس سلسلہ کی حمایت میں تھے اور اپنے دل کو کہیں کہ تجھے مبارک ہو کہ آج تُو نے اپنے دشمن کو ہلاک ہوتے دیکھا اور اس کی جماعت کو تتر بتر ہوتے مشاہدہ کر لیا۔ مگر کیا ان کی مرادیں پوری ہو جائیں گے اور کیا ایسا خوشی کا دن اُن پر آئے گا؟ اس کا یہی جواب ہے کہ اگر ان کے امثال پر آیا تھا تو ان پر بھی آئے گا۔ ابو جہل نے جب بدر کی لڑائی میں یہ دُعا کی تھی کہ اللّٰھم من کان منّا کاذبًا فاحنہ فی ھذا الموطن یعنی اے خدا ہم دونوں میں سے