خدا نے پہلے مامورین اور مکذبین میں آخر ایک دن فیصلہ کر دیا اسی طرح وہ اس وقت بھی فیصلہ کرے گا۔ خدا کے مامورین کے آنے کے لئے بھی ایک موسم ہوتے ہیں اور پھرجانے کے لئے بھی ایک موسم۔ پس یقیناًسمجھو کہ مَیں نہ بے موسم آیا ہوں اور نہ بے موسم جاؤں گا۔ خدا سے مت لڑو یہ تمہارا کام نہیں کہ مجھے تباہ کر دو۔ اب اس اشتہار سے میرا یہ مطلب ہے کہ جس طرح خدا تعالیٰ نے اور نشانوں میں مخالفین پر حجت پوری کی ہے اسی طرح میں چاہتا ہوں کہ آیت لوتقوّل کے متعلق بھی حجت پوری ہو جائے۔* اسی جہت سے مَیں نے اس اشتہار کو پانسو روپیہ کے انعام کے ساتھ شائع کیا ہے۔ اور اگر تسلّی نہ ہو تو مَیں یہ روپیہ کسی سرکاری بینک میں جمع کرا سکتا ہوں۔ اگر حافظ محمد یوسف صاحب اور ان کے دوسرے ہم مشرب جن کے * اس زمانہ کے بعض نادان کئی دفعہ شکست کھا کر پھر مجھ سے حدیثوں کے رو سے بحث کرنا چاہتے ہیں یا بحث کرانے کے خواہشمند ہوتے ہیں مگر افسوس کہ نہیں جانتے کہ جس حالت میں وہ اپنی چند ایسی حدیثوں کو چھوڑنا نہیں چاہتے جو محض ظنّیات کا ذخیرہ اور مجروح اورمخدوش ہیں اور نیز مخالف ان کی اور حدیثیں بھی ہیں اور قرآن بھی ان حدیثوں کو جھوٹی ٹھہراتا ہے تو پھر مَیں ایسے روشن ثبوت کو کیونکر چھوڑ سکتا ہوں جس کی ایک طرف قرآن شریف تائید کرتا ہے اور ایک طرف اس کی سچائی کی احادیث صحیحہ گواہ ہیں اور ایک طرف خدا کا وہ کلام گواہ جو مجھ پر نازل ہوتا ہے اور ایک طرف پہلی کتابیں گواہ ہیں اور ایک طرف عقل گواہ ہے اور ایک طرف وہ صدہانشان گواہ ہیں جو میرے ہاتھ سے ظاہرہو رہے ہیں پس حدیثوں کی بحث طریق تصفیہ نہیں ہے خدا نے مجھے اطلاع دے دی ہے کہ یہ تمام حدیثیں جو پیش کرتے ہیں تحریف معنوی یا لفظی میں آلودہ ہیں اور یا سرے سے موضوع ہیں اور جو شخص حَکم ہو کر آیا ہے اس کا اختیار ہے کہ حدیثوں کے ذخیرہ میں سے جس انبار کو چاہے خدا سے علم پاکر قبول کرے اور جس ڈھیر کو چاہے خدا سے علم پاکر ردّ کر دے ۔ منہ