ایک عظیم الشان معجزہ نہیں ہے کہ محی الدین لکھوکے والے نے میری نسبت موت کا الہام شائع کیا وہ مر گیا۔ مولوی اسمٰعیل نے شائع کیا وہ مر گیا۔ مولوی غلام دستگیر نے ایک کتاب تالیف کرکے اپنے مرنے سے میرا پہلے مرنا بڑے زور وشور سے شائع کیا وہ مر گیا ۔پادری حمیداللہ پشاوری نے میری موت کی نسبت دس مہینہ کی میعاد رکھ کر پیشگوئی شائع کی وہ مر گیا۔ لیکھرام نے میری موت کی نسبت تین سالؔ کی میعاد کی پیشگوئی کی وہ مر گیا۔ یہ اس لئے ہوا کہ تا خداتعالیٰ ہر طرح سے اپنے نشانوں کو مکمل کرے۔ میری نسبت جو کچھ ہمدردی قوم نے کی ہے وہ ظاہر ہے اور غیر قوموں کا بغض ایک طبعی امر ہے۔ ان لوگوں نے کونسا پہلو میرے تباہ کرنے کا اٹھا رکھا۔ کونسا ایذا کا منصوبہ ہے جو انتہا تک نہیں پہنچایا۔ کیا بد دعاؤں میں کچھ کسر رہی یا قتل کے فتوے نامکمل رہے یا ایذا اور توہین کے منصوبے کما حقہٗ ظہور میں نہ آئے؟ پھر وہ کونسا ہاتھ ہے جو مجھے بچاتا ہے۔ اگر مَیں کاذب ہوتا تو چاہیئے تو یہ تھا کہ خدا خود میرے ہلاک کرنے کے لئے اسباب پیدا کرتا نہ یہ کہ وقتاً فوقتاً لوگ اسباب پیدا کریں اور خدا اُن اسباب کو معدوم کرتا رہے۔* کیا یہی کاذب کی نشانیاں ہواکرتی ہیں کہ قرآن بھی اُسی کی گواہی دے * دیکھو مولوی ابو سعید محمد حسین بٹالوی نے میرے نابود کرنے کے لئے کیا کچھ ہاتھ پیر مارے اور محض فضول گوئی سے خدا سے لڑا اور دعویٰ کیا کہ مَیں نے ہی اونچا کیا اور مَیں ہی گراؤں گا مگر وہ خود جانتا ہے کہ اس فضول گوئی کا انجام کیا ہوا؟ افسوس کہ اُس نے اپنے اس کلمہ میں ایک صریح جھوٹ تو زمانہ ماضی کی نسبت بولا اور ایک آئندہ کی نسبت جھوٹی پیشگوئی کی۔ وہ کون تھا اور کیا چیز تھا جو مجھے اونچا کرتا۔ یہ خدا کا میرے پر احسان ہے اور اس کے بعد کسی کا بھی احسان نہیں۔ اوّل اُس نے مجھے ایک بڑے شریف خاندان میں پیدا کیا اور حسب نسب کے ہر ایک داغ سے بچایا پھر بعد میں میری حمایت میں آپ