ہیں اور اسی سے ظاہر ہوتا ہے کہ قریباً تیس۳۰ برس سے یہ دعویٰ مکالماتِ الہٰیہ شائع کیا گیا ہے۔ اور نیز الہام الیس اللّٰہ بکافٍ عبدہٗ جو میرے والد صاحب کی وفات پر ایک انگشتری پر کھودا گیا تھا اور امرتسر میں ایک مُہرکن سے کھدوایا گیا تھا وہ انگشتری ابؔ تک موجو دہے اور وہ لوگ موجود ہیں جنہوں نے طیّار کروائی اور براہین احمدیہ موجود ہے جس میں یہ الہام الیس اللّٰہ بکافٍ عبدہٗ لکھا گیا ہے۔ اور جیسا کہ انگشتری سے ثابت ہوتا ہے یہ بھی چھبیس برس کا زمانہ ہے۔ غرض چونکہ یہ تیس سال تک کی مدت براہین احمدیہ سے ثابت ہوتی ہے اور کسی طرح مجال انکار نہیں اور اِسی براہین کا مولوی محمد حسین نے ریویو بھی لکھا تھالہٰذا حافظ صاحب کی یہ مجال تو نہ ہوئی کہ اس امر کا انکار کریں جو اکیس سال سے براہین احمدیہ میں شائع ہو چکا ہے ناچار قرآن شریف کی دلیل پر حملہ کر دیا کہ مثل مشہور ہے کہ مرتا کیا نہ کرتا۔ سو ہم اس اشتہار میں حافظ محمد یوسف صاحب سے وہ نظیر طلب کرتے ہیں جس کے پیش کرنے کا انہوں نے اپنی دستخطی تحریر میں وعدہ کیا ہے ہم یقیناًجانتے ہیں کہ قرآنی دلیل کبھی ٹوٹ نہیں سکتی یہ خدا کی پیش کردہ دلیل ہے نہ کسی انسان کی۔ کئی کم بخت بدقسمت دنیا میں آئے اور انہوں نے قرآن کی اس دلیل کو توڑنا چاہامگر آخر آپ ہی دنیا سے رخصت ہو گئے مگر یہ دلیل ٹوٹ نہ سکی۔ حافظ صاحب علم سے بے بہرہ ہیں اُن کو خبر نہیں کہ ہزارہا نامی علماء اور اولیاء ہمیشہ اسی دلیل کو کفّار کے سامنے پیش کرتے رہے اَور کسی عیسائی یا یہودی کو طاقت نہ ہوئی کہ کسی ایسے شخص کا نشان دے جس نے افترا کے طور پر مامور من اللہ ہونے کا دعویٰ کرکے زندگی کے تیئیس برس پورے کئے ہوں پھر حافظ صاحب کی کیا حقیقت اور سرمایہ ہے کہ اس دلیل کو توڑ سکیں۔ معلوم ہوتا ہے کہ اسی وجہ سے بعض جاہل اور نافہم مولوی میری ہلاکت کے لئے طرح طرح کے حیلے سوچتے رہے ہیں تا یہ مدت پوری نہ ہونی پاوے جیسا کہ