یہ الہامات ہیں ہاتھ میں ہوگا اور دعا کا یہ مضمون ہوگا کہ یا الٰہی اگر یہ الہامات جو اس رسالہ میں درج ہیں جو اِس وقت میرے ہاتھ میں ہے جن کے رُو سے میں اپنے تئیں مسیح موعود اور مہدی معہود سمجھتا ہوں اور حضرت مسیح کو فوت شدہ قرار دیتا ہوں تیرا کلاؔ م نہیں ہے اور میں تیرے نزدیک کاذب اور مفتری اور دجّال ہوں جس نے امت محمدیہ میں فتنہ ڈالا ہے اور تیرا غضب میرے پر ہے تو میں تیری جناب میں تضرع سے دُعا کرتا ہوں کہ آج کی تاریخ سے ایک سال کے اندر زندوں میں سے میرا نام کاٹ ڈال اور میرا تمام کاروبار درہم برہم کر دے اور دنیا میں سے میرا نشان مٹا ڈال اور اگرمیں تیری طرف سے ہوں اور یہ الہامات جو اس وقت میرے ہاتھ میں ہیں تیری طرف سے ہیں اور میں تیرے فضل کا مورد ہوں تو اے قادر کریم اسی آئندہ سال میں میری جماعت کو ایک فوق العادت ترقی دے اور فوق العادت برکات شامل حال فرما اور میری عمر میں برکت بخش اور آسمانی تائیدات نازل کر اور جب یہ دعا ہو چکے تو تمام مخالف جو حاضر ہوں آمین کہیں۔*
اور مناسب ہے کہ اس دعا کے لئے تمام صاحبان اپنے دلوں کو صاف کرکے آویں کوئی نفسانی جوش وغضب نہ ہو اور ہار و جیت کا معاملہ نہ سمجھیں اور نہ اس دعا کو مباہلہ قرار دیں کیونکہ اس دعا کا نفع نقصان کل میری ذات تک محدود ہے مخالفین پر اس کا کچھ اثر نہیں۔ اے بزرگو! ظاہر ہے کہ تفرقہ بہت بڑھ گیا ہے
* یاد رہے کہ یہ طریق دُعا مباہلہ میں داخل نہیں ہے کیونکہ مباہلہ کے معنے لُغت عرب کے رو سے اور نیز شرعی اصطلاح کے رُو سے یہ ہیں کہ دو فریق مخالف ایک دوسرے کے لئے عذاب اور خدا کی *** چاہیں لیکن اس دعا میں تمام اثر دعا صرف میری ہی جان تک محدود ہے دوسرے فریق کے لئے کوئی دُعا نہیں۔ منہ