ثم امرتسری اور مولوی رشید احمد صاحب گنگوہی اور مولوی پیر مہر علی شاہ صاحب گولڑی ایک تحریری اقرار نامہ بہ ثبت شہادت پچاس معزز مسلمانان کے اخبار کے ذریعہ سے شائع کر دیں کہ اگر ایسا نشان جو درحقیقت فوق العادت ہو ظاہر ہو گیا تو ہم حضرت ذوالجلال سے ڈر کر مخالفت چھوڑ دیں گے اور بیعت میں داخل ہو جائیں گے۔ اورؔ اگر یہ طریق آپ کو منظور نہ ہو اور یہ خیالات دامنگیر ہو جائیں کہ ایسا اقرار بیعت شائع کرنے میں ہماری کسرِ شان ہے اور یا اس قدر انکسار ہر ایک سے غیر ممکن ہے تو ایک اور سہل طریق ہے جس سے بڑھ کر اور کوئی سہل طریق نہیں جس میں نہ آپ کی کوئی کسر شان ہے اور نہ کسی مباہلہ سے کسی خطرناک نتیجہ کا جان یا مال یا عزت کے متعلق کچھ اندیشہ ہے اور وہ یہ کہ آپ لوگ محض خدا تعالیٰ سے خوف کرکے اور اس امت محمدیہ پر رحم فرماکر بٹالہ یا امرتسر یا لاہور میں ایک جلسہ کریں اور اس جلسہ میں جہاں تک ممکن ہو اور جس قدر ہو سکے معزز علماء اور دنیادار جمع ہوں اور میں بھی اپنی جماعت کے ساتھ حاضر ہو جاؤں تب وہ سب یہ دعا کریں کہ یا الٰہی اگر تو جانتا ہے کہ یہ شخص مفتری ہے اور تیری طرف سے نہیں ہے اور نہ مسیح موعود ہے اور نہ مہدی ہے تو اس فتنہ کو مسلمانوں میں سے دور کر اور اس کے شر سے اسلام اور اہل اسلام کو بچا لے جس طرح تونے مسیلمہ کذّاب اور اسودعنسی کو دنیا سے اٹھا کر مسلمانوں کو ان کے شر سے بچا لیا اور اگر یہ تیری طرف سے ہے اور ہماری ہی عقلوں اور فہموں کا قصور ہے تو اے قادر ہمیں سمجھ عطا فرما تا ہم ہلاک نہ ہو جائیں اور اس کی تائید میں کوئی ایسے امور اور نشان ظاہر فرما کہ ہماری طبیعتیں قبول کر جائیں کہ یہ تیری طرف سے ہے اور جب یہ تمام دعا ہو چکے تو مَیں اور میری جماعت بلند آواز سے آمین کہیں۔ اور پھر بعد اس کے میں دُعا کروں گا۔ اور اس وقت میرے ہاتھ میں وہ تمام الہامات ہوں گے جو ابھی لکھے گئے ہیں اور جو کسی قدر ذیل میں لکھے جائیں گے۔ غرض یہی رسالہ مطبوعہ جس میں تمام