قادر ہے* اور میں یقین رکھتا ہوں کہ اگر آپ لوگ سچے دل سے توبہ کی نیت کرکے مجھ سے مطالبہ کریں اور خدا کے سامنے یہ عہد کر لیں کہ اگر کوئی فوق العادت امر جو انسانی طاقتوں سے بالاتر ہے ظہور میں آجائے تو ہم یہ تمام بُغض اور شحناء چھوڑ کر محض خدا کو راضی کرنے کے لئے سِلسلہ بیعت میں داخل ہو جائیں گے تو ضرور خدا تعالیٰ کوئی نشان دکھائے گا کیونکہ وہ رحیم اور کریم ہے لیکن میرے اختیار میں نہیں ہے کہ میں نشان دکھلانے کے لئے دو تین دن مقرر کردوں یا آپ لوگوں کی مرضی پر چلوںیہ اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے کہ جو چاہے تاریخ مقرر کرے۔ اگر نیت میں طلب حق ہو تو یہ مقام کسی تکرار کا نہیں کیونکہ جب موجودہ زمانہ کو خدا تعالیٰ کوئی جدید نشان دکھلائے گا تو یہ تو نہیں ہوگا کہ وہ کوئی پچاس ساٹھ سال مقرر کر دے بلکہ کوئی معمولی مدت ہوگی جو عدالت کے مقدمات یا امور تجارت وغیرہ میں بھی اہل غرض اس کو اپنے لئے منظور کر لیتے ہیں۔ اس قسم کا تصفیہ اس صورت میں ہو سکتا ہے کہ جب دلوں سے بکلّی فساد دور کئے جائیں اور درحقیقت آپ لوگوں کا ارادہ ہو جائے کہ خدا کی گواہی کے ساتھ فیصلہ کر لیں اور اس طریق میں یہ ضروری ہوگا کہ کم سے کم چالیس نامی مولوی جیسے مولوی محمد حسین صاحب بٹالوی اور مولوی نذیر حسین صاحب دہلوی اور مولوی عبدالجبار صاحب غزنوی
* ابھی مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ کے لوگوں کے لئے ایک بھاری نشان ظاہر ہوا ہے اور وہ یہ کہ تیرہ سو برس سے مکہ سے مدینہ میں جانے کے لئے اونٹوں کی سواری چلی آتی تھی اور ہر ایک سال کئی لاکھ اونٹ مکہ سے مدینہ کو اور مدینہ سے مکہ کو جاتا تھا اور ان اونٹوں کے متعلق قرآن اور حدیث میں بالاتفاق یہ پیشگوئی تھی کہ ایک وہ زمانہ آتا ہے کہ یہ اونٹ بے کار کئے جائیں گے اور کوئی اُن پر سوار نہیں ہوگا۔ چنانچہ آیت3۱ ا ور حدیث یترک القلاص فلا یسعٰی علیھا اس کی گواہ ہے۔ پس یہ کس قدر بھاری پیشگوئی ہے جو مسیح کے زمانہ کے لئے اور مسیح موعود کے ظہور کے لئے بطور علامت تھی جو ریل کی طیاری سے پوری ہو گئی۔ فالحمدللّٰہ علٰی ذالک ۔منہ