میں اس کسوف خسوف کی خبر پاکر بڑا شور اٹھا تھا اور بڑی خوشیاں ہوئی تھیں اور منجمین نے یہ بھی گواہی دی ہے کہ اس کسوف خسوف میں ایک خاص ندرت تھی یعنی ایک بے مثل اعجوبہ جس کی نظیر نہیں دیکھی گئی اور اسی ندرت کے دیکھنے کے لئے ہمارے اس ملک کے ایک حصہ میں انگریزی فلا سفروں کی طرف سے ایک رصدگاہ بنایا گیا تھا اور امریکہ اور یورپ کے دُور دُور کے ملکوں سے انگریزی منجم کسوف خسوف کی اس طرز عجیب کے دیکھنے کے لئے آئے تھے جیسا کہ اس خسوف کسوف کے ندرت کے حالات ان دنوں میں پرچہ سول ملٹری گزٹ اور ایسا ہی اور کئی انگریزی اخباروں میں اور نیز بعض اردو اخباروں میں بھی مفصل چھپے تھے۔ اور لیکھرام کے مارے جانے کا نشان بھی ایک ہیبت ناک نشان تھا جس میں پانچ برس پہلے اس واقعہ کی خبر دی گئی تھی اور پیشگوئی میں ظاہر کیا گیا تھا کہ وہ عید کے دوسرے دن مارا جائے گا۔ اور اس طرح پر قتل کا دن بھی متعین ہو گیا تھا اور اس کے ساتھ کسی قسم کی شرط نہ تھی اور ہزار سے ؔ زیادہ لوگ بول اُٹھے تھے کہ یہ پیشگوئی کمال صفائی سے پوری ہو گئی۔ غرض ان دونوں نشانوں کی عظمت نے دلوں کو ہلا دیا تھا۔ نہ معلوم منکر خدا تعالیٰ کو کیا جواب دیں گے جنہوں نے اِن چمکتے ہوئے نشانوں کو اپنی آنکھوں سے دیکھا اور ناحق ظلم سے اپنے پیروں کے نیچے کچل دیا۔3 3 ۱؂ ہائے یہ لوگ کیوں نہیں دیکھتے کہ کیسے متواتر نشان ظاہر ہوتے جاتے ہیں اور خدا تعالیٰ کی تائیدیں کیسی نازل ہو رہی ہیں اور ایک خدائی قوت زمین پر کام کر رہی ہے۔ ہائے! یہ کیوں نہیں سوچتے کہ اگر یہ کاروبار خدا کی طرف سے نہ ہوتا تو اس قدر نقلی اور عقلی اور کشفی طور پر ثبوت کے مواد ہر گز اس میں جمع نہ ہو سکتے۔ آسماں بارد نشاں اَلوَقت می گوید زمیں باز بغض و کینہ و انکار ایناں را بہ بیں اے ملامت گر خدارا برزماں کن یک نظر چوں خدا خاموش ماندے درچنیں وقتِ خطر