قد اتفقت علٰی ما اعتقدنا، وإنْ ہم إلا یکذبون. وقد علموا أن أکثر أخبار النبی تُوافِق القرآن، والذی لم یوافق فقد وضعہ الواضعون. وإن العصمۃ من صفات القرآن خاصۃً، وإنّ القصص لا تجری النسخ علیہا کما أنتم تُقرّون، فأین تفرّون من حقٍّ حصحصَ، وإلامَ تجادلون؟ أرأیتم إن کنتُ من عند اللّٰہ ثم کذّبتمونی، بر عقاید ما اتفاق مے دارند و ایشاں دریں سخن دروغگو ہستند و مے دانند کہ اکثر اخبار نبی علیہ الصلوٰۃ والسلام موافق باقرآن مے باشند و آنچہ موافق نیست البتہ آں را واضعے وضع کردہ است و معصوم بودن مخصوصاً از صفات قرآن است و نسخ بر قصہ ہا جاری نمے شود چنانچہ خود شما اقرار مے کنید اکنوں از حق ثابت و واضح کجا فرار مے کنید و تاکجا جدال مے کنید نگاہے بکنید کہ اگر من از طرف خدا مے باشم و شما تکذیب من مے کنید ہمارے عقائد کی نسبت متفق علیہ ہیں اور وہ صریح اس بات میں جھوٹے ہیں اور جانتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی بہت حدیثیں قرآن سے موافق ہوتی ہیں اور جو موافق نہیں وہ بے شک موضوع ہے اور معصوم ہونا قرآن کی ہی خاص صفت ہے اور قصے منسوخ نہیں جیسا کہ تم کو خود اقرار ہے۔ اب ثابت اور واضح حق سے کہاں بھاگو گے اور کب تک لڑو گے بھلا دیکھو تو کہ اگر میں خدا کی طرف سے ہوا اور تم میری تکذیب کرتے رہے