یمیلون. وتجدہم یرغبون فی حُللہم وقُمصانہم وقلانسہم ونعالہم وطَرْزِ معیشتہم وجمیع خصالہم، وعلی من خالفہا یضحکون ویتزوّجون نساءً من قومہم وعلیہن یعشقون. ومنہم قوم مالوا إلی الفلسفۃ التی أشاعوہا وفی أمر الدین یتساہلون. وکم من کَلِمٍ تخرج من أفواہہم، ویحقّرون دین اللّہ ولا یبالون. میل آوردند در لباس و قمیص و کلاہ و کفش و طرزِ زندگی و ہمہ عادت ہا تقلید نصاریٰ مے کنند و بر مخالفان ایں عادات خندہ مے زنند و زنانِ نصاریٰ را در عقد زوجیت مے کشند و با اوشاں عشق مے بازند و بعضے ازیشاں میل بسوئے فلسفۂ نصاریٰ آوردند کہ دریں بلاد اشاعت کردہ اند و در امور دین غفلت و سہل انگاری مے کنند۔ اے بسا سخنانِ نا سزا کہ از لب و دہانِ ایشاں بروں مے آید و تحقیر دین خدا مے کنند و باک ندارند جھک گئے۔ لباس کوٹ پتلون بوٹ اور طرز زندگی اور ساری عادتوں میں نصاریٰ کی نقل اتارتے ہیں اور ان عادتوں کے مخالفوں پر ہنستے ہیں اور نصارٰی کی عورتوں کو اپنے نکاح میں لاتے ہیں اور ان سے عشق بازیاں کرتے ہیں۔ اور ان میں سے کئی نصاریٰ کے فلسفے کی طرف متوجہ ہوئے جس کی ان شہروں میں انہوں نے اشاعت کی ہے اور دین کے کاموں میں غفلت کرتے ہیں۔ بہت ہی نا مناسب باتیں بولتے ہیں اور خدا کے دین کی حقارت کرتے ہیں اور خوف نہیں کرتے۔