فی سورۃ النور، فما لکم تترکون لُبَّ القرآن وعلی القشر تقنعون. ولا غُمّۃَ فی مواعید القرآن بل ہو بیان واضح لقوم یفہمون۔
فما لکم ترُدّون نِعمَ اللّہ بعد نزولہا؟ ءَ أَنتم
نَعَمٌ أو أُناس عاقلون؟ وما قصّ اللّہ علینا
الفِرَقَ الثلاث فی الفاتحۃ إلّا لیشیر إلی أن
ہذہ الأمّۃ ورثتْہم فی کل قسم من الأقسام
در سورۃ النور قبول فرمود پس چرا مغز قرآن را مے گذارید و
بر پوست قناعت می کنید در وعدہ ہائے قرآن ہیچ پوشیدگی نیست
بلکہ آں بیان واضح است برائے آناں کہ مے فہمند
چہ شد کہ نعمت ہائے خدا را بعد نزول آں رد مے کنید آیا بہایم
ہستید یا انسان دانشمند۔ و خدا در فاتحہ فرقہ ہائے
سہ گانہ را بجہت آں بیان کرد کہ اشارہ کند بسوئے اینکہ
ایں امت ہر قسمے را از اقسام مذکورہ وارث خواہد شد
سورۃ نور میں قبول فرمایا پس کیوں قرآن کے مغز کو چھوڑتے ہو اور
چھلکے پر قناعت کرتے ہو۔ قرآن کے وعدوں میں کوئی پوشیدگی نہیں
بلکہ کھلا بیان ہے ان لوگوں کے لئے جو سمجھتے ہیں
تمہیں کیا ہوا کہ خدا کی نعمتوں کو ان کے نازل ہونے کے بعد رد کرتے ہو۔ کیا
حیوان ہو یا عقل والے انسان اور خدا نے فاتحہ میں تین فرقوں کا
اس لئے ذکر کیا ہے کہ تا اس بات کی طرف اشارہ ہو کہ
یہ امت مذکورہ قسموں میں سے ہر ایک قسم کی وارث ہو گی۔