المذکورۃ، فقد ظہرتْ ہذہ الوراثۃ فی مُسْلمِی زماننا الذی ہو آخر الزمان بظہور تام، تعرفہا کل نفسٍ من غیر الحاجۃ إلی الإمعان کما لا یخفی علی الذین ینظرون إلی مُسْلمی زمننا ہذا وإلٰی ما یعملون. ولکل فرقۃ من ہذہ الورثاء الثلاث درجاتٌ ثلاث.. أما الذین ورِثوا المنعَمَ علیہم فمنہم رجال ما وجدوا حظَّہم من الإنعام
پس بہ تحقیق ایں وراثت در مسلمانانِ زمانۂ ما
کہ آخری زمانہ ہست بچناں ظہور تام ظاہر شدہ است کہ
ہر نفسے بغیر حاجت فکر آں را مے شناسد چنانچہ ایں امر
بر آنکساں پوشیدہ نیست کہ درمسلمانان زمانہ ما و کار ہائے اوشاں نظر مے کنند
و برائے ہر فرقہ و امر ایں ہر سہ۳ ورثاء ثلاثہ
سہ۳ درجہ اند۔ اما آناں کہ وارثان منعم علیہم شدند
بعضے ازیشاں از انعام بہرۂ نیافتند
پس بلا شبہ یہ وراثت
ہمارے زمانہ میں جو آخری زمانہ ہے ایسی ظہور تام سے مسلمانوں میں ظاہر ہو گئی ہے کہ ہر یک نفس بغیر حاجت فکر کے اس کو پہچان رہا ہے۔ چنانچہ یہ بات ان لوگوں پر
مخفی نہیں جو ہمارے زمانہ کے مسلمانوں اور ان کے کاموں کی طرف نظر کرتے ہیں
اور ان تینوں قسم کے وارثوں میں سے ہر یک فرقۂ وارثہ کے
تین درجے ہیں لیکن جو منعم علیہم کے وارث ہوئے
ان میں سے بعضوں نے انعام سے حصہ نہ پایا