دنیا ؔ کے اخیر میں سزا جزا دینے کے لئے جلالی طور پر نازل ہوگا تب ہر ایک آدمی جس نے اس کو یا اس کی ماں کو بھی خدا کر کے نہیں مانا پکڑا جائے گا اور جہنم میں ڈالا جائے گا جہاں رونا اور دانت پیسنا ہوگا۔ مگر مسلمانوں کے مذکورہ بالا فرقے کہتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام مصلوب نہیں ہوئے اور نہ صلیب پر مرے بلکہ اس وقت جبکہ یہودیوں نے ان کو مصلوب کرنے کے لئے گرفتار کیا خدا کا فرشتہ ان کو مع جسم عنصری آسمان پر لے گیا اور اب تک آسمان پر زندہ موجود ہیں اور مقام ان کا دوسرا آسمان ہے جہاں حضرت یحیٰی نبی یعنی یوحنّا ہیں۔ اور نیز مسلمان یہ بھی کہتے ہیں کہ عیسیٰ علیہ السلام خدا کا بزرگ نبی ہے مگر نہ خدا ہے اور نہ خدا کا بیٹا اور اعتقاد رکھتے ہیں کہ وہ آخری زمانہ میں دو فرشتوں کے کندھوں پر ہاتھ رکھے ہوئے دمشق کے منارہ کے قریب یا کسی اور جگہ اتریں گے اور امام محمد مہدی کے ساتھ مل کر جو پہلے سے بنی فاطمہ میں سے دنیا میں آیا ہوا ہوگا دنیا کی تمام غیر قوموں کو قتل کر ڈالیں گے اور بجز ایسے شخص کے جو بلا توقف مسلمان ہوجائے اور کسی کو زندہ نہیں چھوڑیں گے۔ غرض مسلمانوں کا وہ فرقہ جو اپنے تئیں اہلِ سنّت یا اہلِ حدیث کہتے ہیں جن کو عوام وہابی کے نام سے پکارتے ہیں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے دوبارہ زمین پر نازل ہونے سے اصل مقصد یہ قرار دیتے ہیں کہ تا وہ ہندوؤں کے مہادیو کی طرح تمام دنیا کو فنا کر ڈالیں۔ اول یہ دھمکی دیں کہ مسلمان ہو جائیں اور اگر پھر بھی لوگ کفر پر قائم رہیں تو سب کو تہ تیغ کردیں۔ اور کہتے ہیں کہ اسی غرض سے وہ جسم عنصری کے ساتھ آسمان پر زندہ رکھے گئے ہیں کہ تا ایسے زمانہ میں جبکہ اسلامی سلاطین کی طاقتیں کمزور ہوجائیں آسمان سے اتر کر غیر قوموں کو ماریں اور جبر سے مسلمان کریں یا بصورت انکار قتل کردیں۔ بالخصوص عیسائیوں کی نسبت بڑے زور سے فرقہ مذکورہ کے عالم یہ بیان کرتے ہیں کہ جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان سے اتریں گے تو وہ دنیا کی تمام صلیبوں کو توڑ دیں گے اور تلوار کے ساتھ سخت بے رحمی کی کارروائیاں کریں گے اور دنیا کو خون میں غرق کر دیں گے۔ اور جیسا کہ ابھی میں نے بیان کیا ہے یہ لوگ یعنی مسلمانوں میں سے اہلِ حدیث وغیرہ بڑے جوش سے یہ