لئے ہو اسلاؔ م میں جائز نہیں۔غرض اس مضمون کی کتابیں میں نے بہت سا روپیہ خرچ کر کے اس ملک اور نیز عرب اور شام اور خراسان وغیرہ ممالک میں تقسیم کی ہیں لیکن اب مجھے خدائے تعالیٰ کے فضل سے ایسے باطل اور بے اصل عقائد کو دلوں میں سے نکالنے کے لئے وہ دلائلِ قویہ اور کھلے کھلے ثبوت اور قرائن یقینیّہ اور تاریخی شہادتیں ملی ہیں جن کی سچائی کی کرنیں مجھے بشارت دے رہی ہیں کہ عنقریب اُن کی اشاعت کے بعد مسلمانوں کے دلوں میں اِن عقائد کے مخالف ایک تعجب انگیز تبدیلی پیدا ہونے والی ہے اور نہایت یقین سے امید کی جاتی ہے کہ ان سچائیوں کے سمجھنے کے بعد اسلام کے سعادت مند فرزندوں کے دلوں میں سے حلم اور انکسار اور رحم دلی کے خوشنما اور شیریں چشمے جاری ہوں گے اور اُن کی رُوحانی تبدیلی ہو کر ملک پر ایک نہایت نیک اور بابرکت اثر پڑے گا۔ ایسا ہی مجھے یقین ہے کہ عیسائی مذہب کے محقق اور دوسرے تمام سچائی کے بھوکے اور پیاسے بھی اس میری کتاب سے فائدہ اٹھائیں گے۔ اور یہ جو میں نے ابھی بیان کیا ہے کہ اس کتاب کا اصل مدعا مسلمانوں اور عیسائیوں کی اُس غلطی کی اصلاح ہے جو ان کے بعض اعتقادات میں دخل پاگئی ہے یہ بیان کسی قدر تفصیل کا محتاج ہے جو ذیل میں لکھتا ہوں۔ واضح ہو کہ اکثر مسلمانوں اور عیسائیوں کا یہ خیال ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان پر زندہ چلے گئے ہیں۔ اور یہ دونوں فرقے ایک مدت سے یہی گمان کرتے چلے آئے ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اب تک آسمان پر زندہ موجود ہیں اور کسی وقت آخری زمانہ میں پھر زمین پر نازل ہوں گے۔ اور ان دونوں فریق یعنی اہلِ اسلام اور مسیحیوں کے بیان میں فرق صرف اتنا ہے کہ عیسائی تو اس بات کے قائل ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے صلیب پر جان دی اور پھر زندہ ہو کر آسمان پر مع جسمِ عنصری چڑھ گئے اور اپنے باپ کے دائیں ہاتھ جا بیٹھے اور پھرآخری زمانہ میں دنیا کی عدالت کے لئے زمین پر آئیں گے اور کہتے ہیں کہ دنیا کا خدا اور خالق اور مالک وہی یسوع مسیح ہے اس کے سوا اور کوئی نہیں۔ وہی ہے جو