ثابت ہے کہ ایلیا یحییٰ نبی کی خو اور طبیعت پر آگیا اور جیسا کہ ہمارے نبی علیہ السلام حضرت ابراہیم کی خو اور طبیعت پر آئے۔* اسی سر کے لحاظ سے یہ ملّتِ محمدی ابراہیمی ملّت کہلائی۔ سو ضرور تھا کہ مرتبہء آدمیّتؔ کی حرکتِ یہ محقق امر ہے کہ ہمارے سید و مولیٰ نبی صلی اللہ علیہ و سلم حضرت ابراہیم علیہ السلام کی ُ خو اور طبیعت پر آئے تھے مثلاً جیسا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے توحید سے محبت کر کے اپنے تئیں آگ میں ڈال لیا اور پھر3 ۱؂ کی آواز سے صاف بچ گئے۔ ایسا ہی ہمارے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنے تئیں توحید کے پیار سے اس فتنہ کی آگ میں ڈال لیا جو آنجناب کے بعث کے بعد تمام قوموں میں گویا تمام دنیا میں بھڑک اُٹھی تھی اور پھر آواز 3 ۲؂سے جو خدا کی آواز تھی اس آگ سے صاف بچائے گئے۔ ایسا ہی ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان بتوں کو اپنے ہاتھ سے توڑا جو خانہ کعبہ میں رکھے گئے تھے ۔ جس طرح حضرت ابراہیم نے بھی بتوں کو توڑا اور جس طرح حضرت ابراہیم خانہ کعبہ کے بانی تھے۔ ایسا ہی ہمارے نبی صلی اللہ علیہ و سلم خانہ کعبہ کی طرف تمام دنیا کو جھکانے والے تھے اور حضرت ابراہیم علیہ السلام نے خدا کی طرف جھکنے کی بنیاد ڈالی تھی لیکن ہمارے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے اس بنیاد کو پورا کیا۔ آپ نے خدا کے فضل اور کرم پر ایسا توکل کیا کہ ہر ایک طالب حق کو چاہئے کہ خدا پر بھروسہ کرنا آنجناب سے سیکھے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام اس قوم میں پیدا ہوئے تھے جن میں تو حید کا نام و نشان نہ تھا اور کوئی کتاب نہ تھی۔ اسی طرح ہمارے نبی صلی اللہ علیہ و سلم اس قوم میں پیدا ہوئے جو جاہلیت میں غرق تھی اور کوئی رّ بانی کتاب ان کو نہیں پہنچی تھی۔ او ر ایک یہ مشابہت ہے کہ خدانے ابراہیم کے دل کو خوب دھویا اور صاف کیا تھا یہاں تک کہ وہ خویشوں اور اقارب سے بھی خدا کے لئے بیزار ہو گیا او ردنیا میں بجز خدا کے اس کا کوئی بھی نہ رہا ۔ ایسا ہی بلکہ اس سے بڑھ کر ہمارے نبی صلی اللہ علیہ و سلم پر واقعات گذرے اور باوجودیکہ مکہ میں کوئی ایسا گھر نہ تھا جس سے آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کا کوئی