اِنسانوں کے رُوبرو جو اُن میں سے بہت سے اب تک زندہ موجود ہیں اِس کشف کو ظاہر کردیا تھا کہ مجھے خدا تعالیٰ کی طرف سے یہ علم دیا گیا ہے کہ سیّد صاحب موصوف بعض سخت تکالیف اٹھاکر بعد اس کے جلد تر اِس عالمِ ناپائدار سے گذر جائیں گے۔ چنانچہ ایسا ہی ظہور میں آیااور بعض اولاد کی موت کا بھی حادثہ انہوں نے دیکھا او ر سب سے زیادہ یہ کہ ایک شریر ہندو کی خیانت کی وجہ سے اس قدرمالی نقصان ان کو اُٹھانا پڑا کہ وہ سخت غم کا صدمہ اُن کی اندرونی قوتوں کو یکدفعہ سلب کرگیا۔ یہ تو ظاہر ہے کہ دنیا دار اور دنیا طلبی کی فطرت کے لوگ اکثر دنیوی آراموں اور مالوں کے سہارے سے خوش رہتے ہیں اور بوجہ اس کے کہ ان کو خدا تعالیٰ سے کوئی سچا تعلق نہیں ہوتا اور نہ کسی روحانی خوشی سے ان کو حصہ ہوتا ہے لہٰذا جب کبھی دنیوی صدمہ اُن پر گذر جاتا ہے تووہ ان کی جان بھی ساتھ ہی لے جاتا ہے اور وہ لوگ باوجود بہت سی انانیّت اور خودپسندی اور دنیوی جاہ و عزت کے دل کے سخت کمزور اور بودے ہوتے ہیں اوروہ کمزوری کامیابی اور حکومت اور دولت کے وقت میں تکبر او ربیجا شیخی کے رنگ میں ظاہر ہوتی ہے کیونکہ درحقیقت تکبر اور بیجا شیخی بھی دل کی کمزوری کی وجہ سے ظہور میں آتی ہے جس کی وجہ سے پاکیزہ اخلاق اور قوتِ حلم اور ایمانی تواضع دل میں پیدا نہیں ہوتی اور جن دلوں کو روحانی طاقت عطا کی گئی ہے وہ نہ تکبر کرتے ہیں اور نہ بیجا شیخی دکھلاتے ہیں کیونکہ وہ خدا سے ایک ابدی نور پاکر دنیا اور دنیا کے جاہ وجلال کو نہایت حقیر خیال کر لیتے ہیں اِس لئے دنیا کے مراتب اُن کو متکبر نہیں بنا سکتے۔ ایسا ہی دنیا داروں کی کمزوری بوقت نامرادی اور ناکامی اورنیز سخت صدمہ اور ہجوم و غموم کے وقت میں نہایت