میں بھی میرے لئے بد اندیشی کرنے میں کچھ بھی کسر اٹھا نہیں رکھی اور ایک بڑا طومار عیب گیری اور نکتہ چینیوں کا بناکر اور انگریزی میں ترجمہ کراکر پیش کیا جس سے یہ مطلب تھا کہ ان افتراؤں کو پڑھ کر عدالت کے دل پر بہت کچھ اثر ہوگا مگر
رفع بھی نہیں ہوا۔ اور نہ اب تک اُن کی تطہیر ہوئی اور نہ اب تک اُن کے دشمنوں کی ذلّت ہوئی اورؔ ظاہر ہے کہ ایسا خیال بدیہی البطلان ہے اور اگر یہودیوں کی طرح بے وجہ تحریف کرکے کلمات الٰہیہ کو اُن کے مواضع سے نہ اُٹھا لیا جائے تو یہ آیت بترتیب* موجودہ بآواز بلند پکار رہی ہے کہ رفع وغیرہ وعدوں کے پہلے حضرت مسیح کا وفات پا جانا ضروری ہے کیونکہ
اگر آیت 3 ۱ میں فقرہ متوفّیک کو اس جگہ سے جہاں خدا تعالیٰ نے اس کو رکھاہے اُٹھا لیا جائے تو پھر اِس فقرہ کے رکھنے کے لئے کوئی اور جگہ نہیں ملتی کیونکہ اس کو فقر ہ رافعک الیّکے بعد نہیں رکھ سکتے وجہ یہ کہ بموجب عقیدہ معتقدین رفع جسمانی کے رفع کے بعد بلافاصلہ موت نہیں ہے بلکہ ضرور ہے کہ آسمان مسیح کو تھامے رہے جب تک کہ خاتم الانبیاء کے ظہور کے ساتھ وعدہ تطہیر پورا نہ ہو جائے۔ ایسا ہی فقرہ مطھّرک کے بعد بھی نہیں رکھ سکتے کیونکہ بموجب خیال اہل اس عقیدہ کے تطہیر کے بعد بھی بلا فاصلہ موت نہیں ہے بلکہ دائمی غلبہ کے بعد موت ہوگی۔ اب رہا غلبہ یعنی وعدہ فقرہ3۲ سو اِس فقرہ کا دامن قیامت تک پھیلا ہوا ہے اس لئے اس جگہ بھی فقرہ متوفّیک کو رکھ نہیں سکتے جب تک قیامت کادن نہ آجائے اور قیامت کا دن تو حشر کا دن ہوگا نہ کہ موت کا دن ۔ لہٰذا معلوم ہوا کہ حضرت مسیح علیہ السلام کے حصہ میں موت نہیں اوروہ بغیر مرنے کے ہی قیامت کے میدان میں پہنچ جائیں گے اور یہ خیال وعدہ توفّیکے برخلاف ہے۔ لہٰذا فقرہ متوفّیک کو اپنی جگہ سے اُٹھانا موجبِ اجتماع نقیضین ہے اور وہ محال ۔ اس لئے اس فقرہ کی تاخیر بھی محال ہے اور اگر محال نہیں تو کوئی ہمیں بتلاوے کہ اِس فقرہ کو اس جگہ سے اُٹھاکر کہاں رکھا جائے اور اگر کہے کہ رافعک کے بعد رکھا جائے تو ہم ابھی لکھ چکے ہیں کہ اس جگہ تو ہم کسی طرح نہیں رکھ سکتے کیونکہ یہ کسی کا عقیدہ نہیں ہے کہ رفع کے بعد بلا فاصلہ اور بغیر ظہور دوسرے واقعات مندرجہ آیت ھٰذا موت پیش آجائے گی اور یہی خرابی دوسری جگہوں میں ہے جیسا کہ ہم لکھ چکے ہیں اور اگربلاوجہ قرآنی ترتیب کو اُلٹا نا پلٹانا اور اسی تصرّف کے مناسب حال معنے کرلینا جائز ہے تو اس سے لازم آتا ہے کہ ایسے تغییر تبدیل کے ساتھ نماز بھی درست ہو یعنی نماز میں اس طرح پڑھنا جائز ہو۔ یا عیسٰی انّی رافعک الیّ ثم متوفّیک حالانکہ ایسا تصرّف مفسدِ نماز اور داخل تحریف قرآن ہے۔ فتدبّر ۔ منہ