میں لکھے اور شائع کئے تا گورنمنٹ مشتعل ہو جائے مگر وہ خدا جس کے ہاتھ میں ہر ایک دل ہے۔ اُس نے اِس گورنمنٹ کو میری نسبتؔ غلطی کھانے سے بچایا۔ اور درحقیقت یہ سخت غلطی تھی کہ مجھے باغی خیال کیا جاتا کیونکہ مجھے کیا ہوگیا تھا کہ
فقرہ متوفیک کو پہلے لایا ہے اور پھر فقرہ رافعک کو بعد اس کے اور پھر اس کے بعد فقرہ مطھرک بیان کیا گیا ہے ۔ اور بہرحال ان الفاظ میں ایک ترتیب ہے جس کو خدائے علیم و حکیم نے اپنی ابلغ وافصح کلام میں اختیار کیاہے اور ہمارا اختیار نہیں ہے کہؔ ہم بلاوجہ اِس ترتیب کو اُٹھادیں۔ اور اگر قرآن شریف کے اور مقامات یعنی بعض اور آیات میں مفسرین نے ترتیب موجودہ قرآن شریف کے برخلاف بیان کیا ہے تو یہ نہیں سمجھنا چاہیئے کہ اُنہوں نے خود ایسا کیا ہے یا وہ ایسا کرنے کے مجاز تھے بلکہ بعض نصوص حدیثیہ نے اسی طرح ان کی شرح کی تھی یا قرآن شریف کے دُوسرے مواضع کے قرائن و اضحہ نے اِس بات کے ماننے کے لئے اُنہیں مجبور کردیا تھا کہ ظاہری ترتیب نظر انداز کی جائے ۔ لیکن پھر بھی خدا تعالیٰ کا ابلغ اور افصح کلام ترتیب سے خالی نہیں ہوتا اگر اتفاقاً کسی عبارت میں ظاہری ترتیب نہ ہو تو بلحاظ معنی ضرور کوئی ترتیب مخفی ہوتی ہے۔ مگر بہرحال ظاہری ترتیب مقدم ہوتی ہے۔ اور بغیر وجود کسی نہایت قوی قرینہ کے اِس ظاہری ترتیب کو چھوڑ دینا سراسر الحاد اور خیانت اور تحریف ہوتی ہے۔ یہی تووہ خصلت تھی جس کے اختیار کرنے سے یہودی خدا کی نظر
کروں گا۔ ایساہی عیسائیوں نے بھی حضرت مسیح پر جھوٹے الزام لگائے تھے کہ گویانعوذ باللہ اُنہوں نے خدائی کا دعویٰ کیا ہے اور خدا تعالیٰ نے حضرت مسیح کو اطلاع دی تھی کہ ایسے ایسے ناپاک الزام تیرے پر لگائے جائیں گے اور ساتھ ہی وعدہ دیا تھا کہ میں تیرے بعد ایک نبی آخر الزمان بھیجوں گا اور اُس کے ذریعہ سے یہ تمام اعتراضات تیری ذات پر سے دفع کروں گا اوروہ تیری سچائی کی گواہی دے گا اور لوگوں پر ظاہر کرے گا کہ تو سچا رسول تھا سو ایسا ہی وقوع میں آیا یعنی جب ہما رے نبی صلی اللہ علیہ وسلم دنیا میں آئے اور خدا تعالیٰ کی طرف سے مبعوث ہوئے تو آپ نے حضرت مسیح کا دامن ہر ایک الزام سے پاک کرکے دکھلایا۔ منہ