ہوگئے ہیں۔ تو پھر مولویوں نے قتلؔ کے فتوے لکھے اور اپنے رسالوں اور کتابوں میں عام لوگوں کو اکسایا کہ اگر اِس شخص کو قتل کردیں تو بڑا ہی ثواب ہوگا۔ اور پھر جبکہ اِس بات میں بھی کامیابی نہ ہوئی تو شیخ محمد حسین مو ّ حدین کے ایڈوکیٹ نے اِس بات پر
میں نہ پھیلے یہ تمام نامراد رہیں گے۔ اور عیسیٰ مسیح کی طرح تنگی کے وقت میں خدا تیری نصرت کرے گا اور دشمنوں کے شر سے تجھے بچائے گا اور تیرے پر بہت الزام لگائے جائیں گے لیکن خدا تعالیٰ تمام الزاموں سے تجھے پاک* کرے گا اور قیامت تک تیرے گروہ کو غلبہ بخشے گا اور یہ فقرہ جو آیت موصوفہ بالا میں ہے کہ 3۔ اِس میں یہ اشارہ ہے کہ جس طرح جب مسیح علیہ السلام پر یہودیوں اور عیسائیوں نے بہت سے الزام لگائے تو حضرت مسیح کو وعدہ دیا گیا کہ خدا تعالیٰ تیرے بعد ایک نبی پیدا کرے گا جو اُن تمام الزامات سے تیرے دامن کا پاک ہونا ثابت کردے گا۔ ایسا ہی تیری نسبت خدا تعالیٰ نے ارادہ فرمایا ہے کہ آخری زمانہ میں جبکہ دشمنوں کی نکتہ چینی اور عیب گیری کمال کو پہنچ جائے گی تیری تصدیق کے لئے تیری ہی اُمّت میں سے ایک شخص جو مسیح موعود ہے پیداکیا جائے گا ز وہ تیرے دامن کو
ہر ایک رسول یا نبی یامحدّث مامور من اللہ جو دنیا میں آتا ہے خدا تعالیٰ کی یہی عادت ہے کہ شریر اور خبیث آدمی اس پر انواع و اقسام کے الزام لگایا کرتے ہیں اور امتحان کے لئے ان کو الزام لگانے کا موقع بھی دیا جاتا ہے۔ اسی بنا پر حضرت مسیح کو خدا تعالیٰ نے ایک ایسا طریق تعلیم عطا کیا تھا جس سے بدبخت یہودی یہ خیال کرتے تھے کہ وہ توریت کو چھوڑتا ہے اور الحاد کی راہ سے اس کے اور معنے کرتا ہے اور نیز کہتے تھے کہ اس شخص میں تقویٰ اور پرہیزگاری نہیں ۔ کھاؤ پیو ہے اور شرابیوں اور بدچلنوں کے ساتھ کھاتا پیتا اور اُن سے
یہ زمانہ جس میں ہم ہیں یہ وہی زمانہ ہے جس میں دشمنوں کی طرف سے ہر ایک قسم کی بد زبانی کمال کو پہنچ گئی ہے اور بدگوئی اور عیب گیری اور افترا پردازی اِس حد تک پہنچ چکی ہے کہ اب اس سے بڑھ کر ممکن نہیں اور ساتھ اُس کے مسلمانوں کی اندرونی حالت بھی نہایت خطرناک ہوگئی ہے۔ صدہا بدعات اور انواع اقسام کے شرک اور الحاد اور انکار ظہور میں آرہے ہیں۔ اس لئے قطعی یقینی طور پر اب یہ وہی زمانہ ہے جس میں پیشگوئی 3کے مطابق عظیم الشان مصلح پیدا ہو۔ سو الحمد للّٰہ کہ وہ میں ہوں۔ منہ