ایک عظیم الشان نشان جو سلسلہ نبوت سے مشابہ ہے یہ ہے کہ براہین احمدیہ میں ایک یہ پیشگوئی تھی۔ یعصمک اللّٰہ وان لم یعصمک النّاس ۔ وان لم یعصمک النّاس یعصمک اللّٰہ۔ اِس پیشگوئی میں اُس زمانہ بلا اور فتنہ کی طرف اشارہ تھا جبکہ ہرایک انسان مجھ سے منہ پھیر لے گا اور تباہ کرنے یا قتل کرنے کے منصوبے سوچیں گے۔ سو میرے دعویٰ مسیح موعود اور مہدی موعود کے بعد ایسا ہی ظہور میں آیا۔ تمام لوگ یکدفعہ برسر آزار ہوگئے اور انہوں نے اوّل یہ زور لگایا کہ کسی طرح نصوص قرآنیہ اور حدیثیہ سے مجھے ملزم کرسکیں۔ پھر جبکہ وہ اِس میں کامیاب نہ ہوسکے بلکہ برخلاف اس کے نصوصِ صریحہ اور قویہ سے یہ ثابت ہوگیا کہ فی الواقعہ حضرت مسیح علیہ السلام فوت* یاد رہے کہ نصوص قرآنیہ اورحدیثیہ نے یہ فیصلہ کردیا ہے کہ درحقیقت حضرت مسیح علیہ السلام فوت ہوچکے ہیں۔ کیونکہ اس مُدعا پر قرآن شریف کی دو آیتیں شاہد ناطق ہیں۔ (۱) اوّل یہ آیت 33 33 ۱؂ یعنی اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ربّ کا وہ فضل اور کرم یاد کر جو اُس نے عیسیٰ علیہ السلام پر کیا اور عیسیٰ علیہ السلام کو یہ بشارت دی کہ اے عیسیٰ میں تجھے موت سے وفات دوں گا یعنی تو مصلوب نہیں ہوگا اور تجھے وفات کے بعد اپنی طرف اُٹھاؤں گا یعنی تیرے برگزیدہ اور صادق ہونے کے بارؔ ے میں آثار قویہ اور جلیہ ظاہر کروں گا اور اس قدر دنیا میں تیرا ذکر خیر باقی رہ جائے گا کہ یہ ثابت ہو جائے گا کہ تو خدا کا مقرب ہے اور اس کے حضرت قدس میں بلایا گیا ہے اور جو الزام تیرے پر لگائے جاتے ہیں اُن سب سے تیرا پاک دامن ہونا ثابت کر دوں گا اور تیرے تابعین کو جو تیری صحیح صحیح تعلیم کی پیروی کریں گے حجت اور برہان کے رُو سے قیامت تک دوسروں پر غلبہ دوں گا کوئی ان کا مقابلہ نہیں کرسکے گا اور نیز تیرے مخالفوں اور گالیاں دینے والوں پر ذلّت ڈالوں گا وہ ہمیشہ ذلّت سے عمر بسر کریں گے۔ درحقیقت خدا تعالیٰ نے اس آیت کریمہ کے پردے میں ہمارے سیّد و مولیٰ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تسلی دے کر ایک بشارت دی ہے جس کا خلاصہ مطلب یہ ہے کہ یہ لوگ جو تیرے مارنے کے درپئے ہیں اور چاہتے ہیں کہ یہ نور دُنیا