نہ خدا تعالیٰ کاخوف ہے اور نہ اِنسانوں سے شرم ہے۔
۷۱ منجملہ ان پیشگوئیوں کے جو پوری ہوچکی ہیں اورخدا تعالیٰ کی طرف سے میری سچائی پر ایک نشان ہےؔ ۔ یہ ہے کہ جب میری لڑکی مبارکہ پیٹ میں تھی اور قریباً پچیس روز اس کی پیدایش میں باقی رہتے تھے تو اس لڑکی کی والدہ نہایت تکلیف میں مبتلا تھی۔ اورحساب کی غلطی سے یہ غم بھی ان کو لاحق ہوا کہ شاید یہ حمل نہ ہو کوئی اور بیماری ہو کیونکہ انہوں نے ٹھیک ٹھیک یاد نہ رہنے کی وجہ سے خیال کیا کہ یہ گیارھواں مہینہ جاتا ہے اور عام دستور کے لحاظ سے یہ مدّت حمل کی نہیں ہوسکتی اِس لئے دوہری تکلیف دامنگیر ہوگئی۔ اور جب ایسے ایسے خیالات سے اُن کا غم حد سے بڑھ گیا تو میں نے اُن کے لئے دعا کی تب مجھے یہ الہام ہوا۔ آیدآں روزے کہ مستخلص شود۔ یعنی وہ دِن چلا آتا ہے کہ چھٹکارا ہو جائے گا۔ اور اِس الہام کے معنوں کی مجھے یہ تفہیم ہوئی کہ لڑکی پیدا ہوگی اور اسی وجہ سے کوئی لفظ بشارت کا اِس الہام میں استعمال نہیں کیا گیا بلکہ چھٹکارا کا لفظ استعمال کیا گیا چنانچہ میں نے اِس الہام سے اپنی جماعت میں سے بہتوں کو اِطلاع دے دی۔ آخر ۲۷ ؍رمضان ۱۳۱۴ ھ کو لڑکی پیدا ہوگئی جس کانام مبارکہ رکھا گیا۔ کیونکہ انہی دِنوں میں مجھے معلو م کرایا گیا تھا کہ ایک نشان ظاہر ہوگا چنانچہ ایسا ہی ہوا اور جس روز لڑکی کا عقیقہ تھا اُسی روز ہمیں اطلاع پہنچی کہ وہ لیکھرام جس کے مارے جانے کی نسبت پیشگوئی کی گئی تھی وہ ۶؍ مارچ ۱۸۹۹ ء* کو اس غدار دنیا سے عالم مجازات کی طرف کھینچا گیا۔ تمام گواہ اس پیشگوئی کے زندہ ہیں جو حلفاً بیان کرسکتے ہیں۔
۷۲ اور منجملہ میرے نشانوں کے جو میری تائید میں خدا تعالیٰ نے ظاہر فرمائے
* سہواً ۱۸۹۹ء لکھا گیا ہے درست ۱۸۹۷ء ہے۔ (ناشر