اور ہر قسم کی پیشگوئیوں سے روکا گیا ہے۔ یہ ان لوگوں کی باتیں ہیں جو وعید لعنۃ اللّٰہ علی الکاذبین میں داخل ہیں۔ ہم اِس مقدمہ کے بعد بہت سی پیشگوئیاں کرچکے ہیں پس یہ کیسا گندہ جھوٹ ہے کہ یہ لوگ شائع کرتے ہیں۔ رہا یہ سوال کہ محمد حسین کو کچھ زمین مل گئی ہے یعنی بجائے ذلّت کے عزت ہوگئی ہے یہ نہایت بیہودہ خیال ہے بلکہ یہ اُس وقت اعتراض کرنا چاہیئے تھا کہ جب اس زمین سے محمد حسین کچھ منفعت اُٹھا لیتا ابھی تو وہ ایک ابتلاء کے نیچے ہے کچھ معلوم نہیں کہ اس زمین سے انجام کار کچھ زیر باری ہوگی یا کچھ منفعت ہوگی۔ ماسوا اِس کے کنزالعمال کی کتاب المزارعۃ میں یعنی صفحہ ۷۳ میں جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث موجود ہے۔ لا تدخل سکۃ الحرث علٰی قوم الاؔ اذلھم اللّٰہ (طب۔ عن ابی یمامۃ) یعنی کھیتی کا لوہا اور آلہ کسی قوم میں نہیں آتا جو اُس قوم کو ذلیل نہیں کرتا۔ پھر اسی صفحے میں ایک دوسری حدیث ہے۔ انّہٗ صلّی اللّٰہ علیہ وسلم رأی شیءًا من اٰلۃ الحرث فقال لا یدخل ھٰذا بیت قوم الّادخلہ الذّل۔ (خ۔ عن ابی امامۃ) یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آلہ زراعت کا دیکھااور فرمایا کہ یہ آلہ کسی قوم کے گھر میں داخل نہیں ہوتا مگر اُس قوم کو ذلیل کر دیتا ہے ۔ اب دیکھو اِن احادیث سے صریح طور پر ثابت ہے کہ جہاں کاشتکاری کا آلہ ہوگا وہیں ذلّت ہوگی۔ اب ہم میاں ثناء اللہ کی بات مانیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی۔ جو شخص آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بات پر ایمان رکھتا ہے اُس کو ماننا پڑے گا کہ کسی کے گلے میں کاشتکاری کا سامان پڑنا یہ بھی ایک قسم کی ذلّت ہے۔ سو یہ تو میاں ثناء اللہ نے ہماری مدد کی کہ جس قسم کی ذلّت کی ہمیں خبر بھی نہیں تھی ہمیں خبر دے دی ۔ ہمیں تو صرف پانچ قسم کی ذِلّت کی خبر تھی۔ اِس