جرم کا ثبوت نہ ہو وہ بری کہلائے گا کیونکہ انسان کے لئے بری ہونا طبعی حالت ہے اور گناہ ایک عارضہ ہے جو پیچھے سے لاحق ہوتا ہے۔
ایک اور امر عظیم الشان ہے جو اشتہار ۲۱؍ نومبر ۱۸۹۸ ء کی میعاد میں ظہور میں آیا جس سے اشتہار مذکورہ کی پیشگوئی کا پورا ہونا اور بھی وضاحت سے ثابت ہوتا ہے کیونکہ وہ پیشگوئی جو چوتھا لڑکا ہونے کے بارے میں ضمیمہ انجام آتھم کے صفحہ ۵۸ میں کی گئی تھی جس کے ساتھ یہ شرط تھی کہ عبد الحق غزنوی جو امرتسر میں مولوی عبد الجبار غزنوی کی جماعت میں رہتا ہے نہیں مرے گا جب تک یہ چوتھا لڑکا پیدا نہ ہولے۔ وہ پیشگوئی اشتہار ۲۱؍نومبر ۱۸۹۸ ء کی میعاد کے اندر پوری ہوگئی اور وہ لڑکا بفضلہ تعالیٰ پیدا ہوگیا جس کا نام بفضلہ تعالیٰ مبارک احمد رکھا گیا اور جیسا کہ پیشگوئی میں شرط تھی کہ عبد الحق غزنوی اُس وقت تک زندہ ہوگا کہ چوتھا لڑکا پیدا ہو جائے گا ایسا ہی ظہور میں آیا۔ او راب اس وقت تک کہ ۵ ؍د ستمبر ۱۸۹۹ ء ہے ہر ایک شخص امرتسر میں جاکر تحقیق کرلے کہ عبد الحق اب تک زندہ ہے۔ پس اس میں کیا شک ہے کہ یہ صاف صاف اور کھلی کھلی پیشگوئی محمد حسین اور اُس کے گروہ کی عزت کا موجب نہیں ہوسکتی کیونکہ خدا نے ایسے اِنسان کی دعا کو قبول کرکے جو محمدحسین اور اُس کے گروہ کی نظر میں کافر او ردجّال ہے اس کی پیشگوئی کے مطابق عبدالحق غزنوی کی زندگی میں اُس کو پسر چہارم عنایت فرمایا اور یہ ایک تائید الٰہی ہے جو بجز صادق انسان کے اور کسی کے لئے ہرگز نہیں ہوسکتی۔ پس جبکہ اس پیشگوئی کا میعاد کے اندر پورا ہوجانا اور عبد الحق کی زندگی میں ہی اس کا ظہور میں آنا میری عزت کا موجب ہوا تو بلاشبہ محمد حسین اور اس کے گروہ جعفرز ٹلی وغیرہ کی ذلت کا موجب ہوا ہوگا یہ اور بات ہے کہ یہ لوگ ہر ایک بات میں اور ہر ایک موقعہ پر یہ کہتے رہیں کہ