یہاں تک کہ جیسا کہ وہ داغ سے پاک عدالت کے کمرہ میں آیا ویسا ہی داغ سے پاک عدالت کے کمرے سے نکل گیا۔ ایسی قسم کے ملزم کو عربی زبان میں بری کہتے ہیں اور جب ایک ملزم پر مجرم ہونے کا قوی شبہ گذر گیا اورمجرموں کی طرح اُس سے کارروائی کی گئی اور اس تمام ذلّت کے بعد اُس نے اپنی صفائی کی شہادتوں کے ساتھ اس شبہ کو اپنے سر پر سے دُور کردیا تو ایسے ملزم کا نام عربی زبان میں مبرّء ہے۔ پس اِس تحقیق سے ثابت ہوا کہ ڈسچارج کاعربی میں ٹھیک ٹھیک ترجمہ بری ہے اور اَیکئٹ کا ترجمہ مبرّء ہے ۔ عرب کے یہ دومقولے ہیں کہ انا برئ من ذالک۔ وانا مبرّء من ذالک ۔ پہلے قول کے یہ معنے ہیں کہ میرے پر کوئی تہمت ثابت نہیں کی گئی اور دوسرے قول کے یہ معنے ہیں کہ میری صفائی ثابت کی گئی ہے او رقر آن شریف میں یہ دونوں محاورے موجود ہیں۔ چنانچہ بری کالفظ قرآن شریف میں بعینہٖ ڈسچارج کے معنوں پر بولا گیا ہے جیسا کہ وہ فرماتا ہے۔ 33 3 ۱۔ الجزو نمبر ۵ سورۃ نساء۔ یعنی جو شخص کوئی خطا یاکوئی گناہ کرے اور پھر کسی ایسے شخص پر وہ گناہ لگاوے جس پر وہ گناہ ثابت نہیں تو اُس نے ایک کھلے کھلے بہتان اور گناہ کا بوجھ اپنی گردن پر لیا اور مبرّء کی مثال قرآن شریف میں یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے 3 ۲ یہ اُس مقام کی آیت ہے کہ جہاں بے لوث اور بے گناہ ہونا ایک کا ایک وقت تک مشتبہ رہا پھر خدا نے اُس کی طرف سے ڈیفنس پیش کرکے اُس کی بریّت کی۔ اب آیت یرم بہ بریْءًاسے بہ بداہت ظاہر ہے کہ خدا تعالیٰ نے ایسے شخص کا نام بری رکھا ہے جس پر کوئی گناہ ثابت نہیں کیاگیا اور یہی وہ مفہوم ہے جس کو انگریزی میں ڈسچارج کہتے ہیں۔ لیکن اگر کوئی