موجب ہے یا شانِ مولویّت کو اِس سے ذِلّت کا دھبّہ لگتا ہے ۔ اگر ہمارے معترضوں میں حقایق شناسی کانشنس کچھ باقی رہتا تو ایسا صریح باطل اعتراض ہرگز پیش نہ کرتے کہ ۲۱؍ نومبر ۱۸۹۸ ء کے اشتہار کی ذلّت کی پیشگوئی پوری نہیں ہوئی۔ کیونکہ یہ پیشگوئی تو ایسے زور شور سے پوری ہوگئی کہ عدالت کے کمرہ میں ہی لوگ بول اُٹھے کہ آج خدا کا فرمودہ پورا ہوگیا۔ صدہا لوگوں کو یہ بات معلوم ہوگی کہ جب محمد حسین کو یہ فہمائش کی گئی کہ آیندہ ایسی گندی تحریریں شائع نہ کرے اور کافر اور دجّال اور کاذب بھی نہ کہے تو مسٹر برون صاحب ہمارا وکیل بھی بے اختیار بول اُٹھا کہ پیشگوئی پوری ہوگئی۔ یاد رہے کہ موجودہ کاغذات کے رُو سے جو عدالت کے سامنے تھے عدالت نے یہ معلوم کرلیا تھا کہ محمد حسین نے مع جعفرز ٹلی کے یہ زیادتی کی ہے کہ مجھے نہایت گندی گالیاں دی ہیں اور میرے پرائیویٹ تعلقات میں سفلہ پن سے گندہ دہانی ظاہر کی ہے یہاں تک کہ تصویریں چھاپی ہیں لیکن عدالت نے احتیاطاً آیندہ کی روک کے لئے اس نوٹس میں فریقین کو شامل کرلیا تا اِس طریقؔ سے بکلی سدّباب کرے مسٹر جے ایم ڈوئی صاحب زِندہ موجود ہیں جن کے سامنے یہ کاغذات پیش ہوئے تھے۔ اور اب تک وہ مثل موجود ہے جس میں وہ تمام کاغذات نتھی کئے گئے کیاکوئی ثابت کرسکتا ہے کہ عدالت میں محمد حسین کی طرف سے بھی کوئی ایسے کاغذات پیش ہوئے جن میں مَیں نے بھی سفلہ پن کی راہ سے گندی تحریریں شائع کی ہوں۔ عدالت نے اپنے نوٹس میں قبول کرلیا ہے کہ ان گندی تحریروں کے مقابل پر جو سراسر حیا اور تہذیب کے مخالف تھیں میری طرف سے صرف یہ کارروائی ہوئی کہ میں نے جناب الٰہی میں اپیل کیا۔ اب ظاہر ہے کہ ایک شریف کے لئے یہ حالت موت سے بدتر ہے کہ اُس کا یہ رویّہ عدالت پر کھل جائے کہ وہ ایسی گندہ زبانی