عہد کو اُس نے توڑ دیا اوروہ جعفر ز ٹلّی جو گندی گالیوں سے کسی طرح باز نہیں آتا تھا اگر ذلّت کی موت اُس پر وارد نہیں ہوئی تو اب کیوں نہیں گالیاں نکالتا اور اب ابوالحسن تبتی کہاں ہے۔ اُس کی زبان کیوں بند ہوگئی۔ کیا اُس کے گندے اِرادوں پر کوئی انقلاب نہیں آیا؟ پس یہی تو وہ ذلّت ہے جو پیشگوئی کامنشاء تھا کہ ان سب کے مُنہ میں لگام دی گئی۔ اور درحقیقت اس الہام کی تشریح جو ۲۱؍ نومبر ۱۸۹۸ ؁ء کو ہوا اُس الہام نے دوبارہ کردی ہے جو بتاریخ ۲۱؍ فروری ۱۸۹۹ ؁ء رسالہ حقیقت المہدی میں شائع کیا گیا بلکہ عجیب تر بات یہ ہے کہ ۲۱؍ نومبر ۱۸۹۸ ؁ء کے اشتہار میں جو الہام شائع ہوا تھا اُس میں ایک یہ فقرہ تھا کہ یعضّ الظّالم علٰی یدیہ۔ اور پھر یہی فقرہ ۲۱؍ فروری ۱۸۹۹ ؁ء کے الہا م میں بھی جو ۲۱؍ نومبر ۱۸۹۸ ؁ء کے الہام کے لئے بطور شرح کے آیا ہے جیسا کہ رسالہ حقیقت المہدی کے صفحہ ۱۲ سے ظاہر ہے۔ پس اِن دونوں الہاموں کے مقابلہ سے ظاہر ہوگا کہ یہ دوسرا الہام جو ۲۱؍ نومبر ۱۸۹۸ ؁ء کے الہا م سے قریباً تین ماہ بعد ہوا ہے اس پہلے الہام کی تشریح کرتاہے اور اِ س بات کو کھول کر بیان کرتا ہے کہ وہ ذِلت جس کا وعدہ اشتہار ۲۱؍ نومبر ۱۸۹۸ ؁ء میں ؔ تھا وہ کس رنگ میں پوری ہوگی۔ اِسی غرض سے یہ مؤخرالذکر الہام جو ۲۱؍ فروری ۱۸۹۹ ؁ء کو ہوا پہلے الہام کے ایک فقرہ کا اعادہ کرکے ایک اور فقرہ بطور تشریح اس کے ساتھ بیان کرتا ہے۔ یعنی پہلا الہام جو اشتہار ۲۱؍ نومبر ۱۸۹۸ ؁ء میں درج ہے جو محمد حسین اور جعفر ز ٹلّی اور ابوالحسن تبتی کی ذلّت کی پیشگوئی کرتا ہے اس میں یہ فقرہ تھا کہ یعضّ الظالم علٰی یدیہ یعنی ظالم اپنے ہاتھ کاٹے گا اور دوسرے الہام میں جو ۲۱؍ فروری ۱۸۹۹ ؁ء میں بذریعہ رسالہ حقیقت المہدی شائع ہوا اس میں یہی فقرہ ایک زیادہ فقرہ کے ساتھ اِس طرح پر