ونال ما نال من منبع الفضل والإعطاء ، فما فارت قلوب الآخرین للحَمد کما فار قلب نبیّنا لحمد مُنعم تولّی أمرہ وحدہ من جمیع الأنحاء فلأجل ذالک ما سُمّی أحدٌ منہم باسم أحمد، فإنہ ما أثنی علی اللّٰہ أحدٌ منہم کمحمّدؐ وما وحّد، وکان فی نعمہم مزج أیدی الإنسان، وما علّمہم اللّٰہ کعلمہ وما تولّی کل أمورہم و ما أیّد۔ فلا مہدی إلَّا محمد ولا أحمد إلَّا محمد علی وجہ الکمال، وہذا اسی چشمۂ فضل اور عطاسے ملا۔پس دوسروں کے دل حمدِ الٰہی کے لئے ایسے جوش میں نہ آسکے جیسا کہ ہمارے نبی صلی اﷲ علیہ وسلم کا دل جوش میں آیا کیونکہ ان کے ہر ایک کام کا خدا ہی متولّی تھا۔ پس اسی وجہ سے کوئی نبی یا رسول پہلے نبیوں اور رسولوں میں سے احمد کے نام سے موسوم نہیں ہوا کیونکہ ان میں سے کسی نے خدا کی توحید اور ثنا ایسی نہیں کی جیسا کہ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم نے اور ان کی نعمتوں میں انسان کے ہاتھ کی ملونی تھی اور آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کی طرح ان کو تمام علوم بے واسطہ نہیں دیئے گئے اور ان کے تمام امور کا بلاواسطہ خدا متولّی نہیں ہوا اور نہ تما م امور میں بے واسطہ ان کی تائید کی گئی۔ پس کامل طور پر بجز آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کے کوئی مہدی نہیں اور نہ کامل طور پر بجز آنجناب کے کوئی آنچہ را یافت ازخدا یافت و آنچہ را درد امان وے ریختند از ہمان چشمۂ جود و عطابریختند۔ لذانشد دلہائے دیگران از بہر ستایش الہٰی آ ن گرمی و جوش بہم رسانند کہ نبی مارا در تحمید الہٰی میسر آمد۔ زیرا کہ کارسازہر کار او خود خدا وند بزرگ بود۔ و از ینجا است کہ غیر او از انبیا ء و رسل بنام احمد نامزد نشد۔ چہ نعمت ہائے کہ اوشان یافتند آمیزش دست انسانی داشت و چون نبی ما او شان جملۂ علوم بے واسطہ ادراک نہ کردند وتمام کا ر ہائے اوشان را خدا بے واسطہ متولی نشدہ درہمۂ آنچہ بادشان پیش آمد بے توسطے تائید شان نکرد۔ لہٰذا از جہت کمال غیر آنجناب نبوت انتساب مہدی و احمد نبودہ۔ واین سرّے است کہ ابدال بکنہ آن توانندپئے ببرند۔