وکل أحد من القسوس طعن فی دیننا وما ألا، وسبّ نبیّنا وشتم وقذف وقلا، وتجدونہم فی عقیدتہم متصلبین، ومن التعصب متلہبین، وعلی جہلا تہم متفقین، وقد صنّفوا فی أقرب مدّۃ کتبا زہاء ماءۃ ألف نسخۃ، وما تجدون فیہا إلَّا توہین الإسلام وبہتانًا وتہمۃ۔ ومُلئت کلہا من عذرۃ لا نستطیع أن ننظر إلیہا نظرۃ۔ وترون ان اکثرھم اناس مکائدہم کالہوجاء الشدیدۃ جاریۃ، وقلوبہم من کسوۃ الحیاء عاریۃ۔ وتشاہدون أنہم علی رؤوس العامۃ کداعی اور پادریوں نے ہمارے دین کی نسبت کوئی دقیقہ طعن کا اٹھا نہیں رکھا اور ہمارے نبی صلی اﷲ علیہ وسلم کو گالیاں دیں اور بہتان لگائے اور دشمنی کی اور تم دیکھتے ہو کہ وہ اپنے عقیدے میں کیسے سخت ہو گئے ہیں اور کیسے تعصب سے افروختہ ہیں اور اپنی باطل باتوں پر کیسے اتفاق کئے بیٹھے ہیں اور تھوڑی مدت سے ایک لاکھ کتاب انہوں نے ایسی تالیف کی ہے جس میں ہمارے دین اور رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کی نسبت بجز گالیوں اور بہتان اور تہمت کے اور کچھ نہیں اور ایسی پلیدی سے وہ تمام کتابیں پُر ہیں کہ ہم ایک نظر بھی ان کو دیکھ نہیں سکتے اور تم دیکھتے ہو کہ اُن کے فریب ایک سخت آندھی کی طرح چل رہے ہیں اور ان کے دل حیا سے خالی ہیں اور تم مشاہدہ کرتے ہو کہ ان کا وجود تمام مسلمانوں پر ایک موت و کشیشان زبان ملام و نکوہش بر دین ما دراز کردہ ہیچ دقیقہ از دقائق دشنام و بد گوئی نسبت بہ سید المعصومین خیر المرسلین فخر اولاد آدم ہادی امم سید و مو لائی ما محمد مصطفےٰ (صلی اللہ علیہ وسلم )فر ونگذاشتہ اند۔ و پو شیدہ نیست کہ در ایں عقیدہ چقدر تصلّب پیدا کردہ و از آتش عصبیت سراپا ا فروختہ و بر ایں دروغ بے فروغ چساں سر فرودآوردہ اند۔ و قریب بہ یک لک کتاب نوشتہ اند کہ ہمہ اش پُر از ہتک عرض اسلام و دشنام حضرت خیر الانام می باشد۔ و آن کتاب ہا بطوری نجاست وبوئے بددراندرون داشتہ است کہ خیلے دشوار است مسلمے غیور نگاہے در آن تواند بکند۔ و شما می بینید فریب و دغائی اُنہا مانند گرد باد تند وزاں و دلہائے آنہا پُر از وقاحت و تہی از حیا و ایمان است۔ و وجود منحوس اُنہا برائے عامہ مسلمین