أضلّ الناس وما ہدیٰ، وأضرّ الملّۃ کالعدا، وما جلّی مطلعہا بنور صدقہ وما راح بہمّہا وما غدا، بل زاد بکذبہ صداء الأذہان، ونشر بمفتریاتہ ہباء الافتنان؟ کلا بل إنہ یخزی المفترین، ویقطع دابر الدجّالین، ویلحقہم بالملعونین السابقین. ثم اعلموا أنی قد کنتُ أُلہمتُ من أمدٍ طویل، وعُلِّمْتُ ما عَلِمْتُ من ربٍّ جلیل، ولکنی استترت عن الخلق حینا، لا یعرفون لی عرینا، وما اخترت منہم نجیًّا وقرینا۔ فلما أُمِرتُ للإظہار، وقُطِعَت سلسلۃ اور لوگوں کو گمراہ کیا اور ہدایت نہ کی اور دین اسلام کو دشمنوں کی طرح ضرر پہنچایا اور نور صدق سے اس کے مطلع کو روشن نہ کیا اور اُس کی غم خواری میں نہ کبھی صبح کی اور نہ شام اور اس کی اصلاح کیلئے کچھ تگ و دو نہ کی ۔ بلکہ اپنے جھوٹ کے ساتھ ذہنوں کا زنگ بڑھایا اور اپنے افترا کی باتوں کے ساتھ امت میں فتنہ کی گرد و غبار پیدا کر دی۔ نہیں ایسا ہرگز نہیں ہو تا بلکہ اللہ تعالیٰ مفتریوں کو رسوا کرتا اور اُن کی جڑ کاٹ کر ان کے ساتھ ان کو ملا دیتا ہے جو اُن سے پہلے *** کئے گئے ہیں۔ اور پھر یہ بات یاد رکھو کہ ایک مدت سے مجھے الہام ہو رہا تھا جس کو میں نے لوگوں سے ایک عرصہ تک چھپایا اور اپنے تئیں ظا ہر نہ کیا ۔ پھر میں ظاہر کرنے کیلئے مامور ہوا تب میں نے حکم کی تعمیل کی اور تمہیں ومر دم را درمغاک گمرہی سر نگون انداختہ و چون دشمنان در پئے آزار اسلام برآمدہ۔ و از صدق مطلع اش را روشن نسا ختہ با مداد و شامگاہان ہرگز از بہربہبود آں کوششے نکردہ و از پئے اصلاح مردم اندکے تگ و دوہم روانداشتہ ۔ بل مزیدے برآں از دروغ و جعل خویش زنگ بر ذہنہا افزودہ۔ و از افترائی خود درمیانۂ امت گرد و غبار فتنہ بر انگیختہ۔ نی نی بلکہ خدا مفتری را رسوا کند و بیخ د جالان را بر کندہ انہارا با ملعونان پیشین پیوندمی بخشد۔ پوشیدہ نماند کہ دیر باز است این الہام بمن شد ولے از مردم پوشیدہ داشتم۔ باز چوں امور بہ اظہار شدم