وصُرم قلبی من الأہل والعیال، حتی تمّ فعل اللّٰہ وشرح صدری، وأودع أنوار بدری۔ ففزت منہ بسہمین: نور الإلہام ونور العینین۔ وہذا فضل اللّٰہ لا رادّ لفضلہ، وإنہ ذو فضل مستبین. وقد ذکرت أن إلہاماتی مملوۃ من أنباء الغیب، والغیب البحت قد خُصّ بذات اللّٰہ من غیر الشک والریب، ولا یمکن أن یُظہر اللّٰہ علی غیبہ رجلا فاسد الرویّۃ، وخاطِبَ الدنیا الدّنیّۃ۔ أیُحب اللّٰہُ امرءًا بسط مکیدۃً شباک الردا، و اور اہل وعیال سے میرا دل کا ٹا گیا یہاں تک کہ خدا تعالیٰ کا فعل پورا ہو گیا اور میرا راستہ کھولا گیا اور میرے چاند کا نور مجھ میں بھرا گیا۔ پس اس سے مجھے دو حصے ملے۔ الہام کا نور اور عقل کا نور۔ اور یہ خد اتعالیٰ کا فضل ہے اور کوئی اس کے فضل کو رد نہیں کر سکتا۔ پھر میرے الہام غیب کی پیشگوئیوں سے بھرے ہوئے ہیں اور غیب اللہ جلّ شانہٗ کی ذات سے خاص ہے اور ممکن نہیں کہ اللہ تعالیٰ اپنے غیب پر اس شخص کو پورا غلبہ بخشے جو فاسد الخیال اور دنیا کا چاہنے والا ہے ۔ کیا خدا ایسے آدمی کو دوست پکڑ سکتا ہے جس نے ہلاکت کی دام محض فریب کی راہ سے بچھائی از ہمہ عیال و اموال بیکبار ببریدم تا آنکہ فعل خدا از قوۃ بفعل آمد و سینۂ مرا کشادی و بدر مرا نور کامل در کا رکردند۔ پس دو بہرۂ ازاں بدست آورد م نور الہام۱ و نو ر عقل۲۔ و این ہمہ از فضل خدا ست و کس رایارائے آن نہ کہ فضل وے را منع بکند۔ و الہامات من ہمہ پُر از اخبار غیب مے باشد۔ و غیب بحت البتہ خاصۂ خدا است و نمے شود خدا بر غیب غلبۂ تامہ شخصے را کہ دارند ۂ خیالات بد و خواہندۂ دنیا باشد۔ آیا ممکن است خدا شخصے را دوست گیرد کہ دام ہلاک مردم از راہ مکروز در گستردہ