اقوم لدعوۃ الأنام، وفعل ما شاء وہو أحکم الحاکمین۔ واللّٰہ یعلم ما فی قلبی ولا یعلم أحد من العالمین۔
حِبٌّ لَنَا فَبِحُبِّہ نَتَحَبَّبُ
وَعَنِ الْمَنَازِلِ والْمَرَاتِبِ نَرْغَبُ
إِنِّی أَرَی الدُّنْیَا وَبَلْدَۃَ أَہْلِہَا
جَدَبَتْ وَأَرْضُ وِدَادِنَا لاَ تَجْدَبُ
یَتَمَایَلُونَ عَلَی النَّعِیمِ وَإِنَّنَا
مِلْنَا إِلَی وَجْہٍ یَسُرُّ وَیُطْرِبُ
إِنَّا تَعَلَّقْنَا بِنُورِ حَبِیبِنَا
حَتَّی اسْتَنَارَ لَنَا الَّذِی لاَ یَخْشَبُ
إِنَّ الْعَدَا صَارُوا خَنَازِیرَ الْفَلَا
وَنِسَاءُ ہُمْ مِنْ دُونِہِنَّ الأَکْلَبُ
کے لئے حکم کیا اور جو چاہا کیا اور وہ احکم الحاکمین ہے ۔
ہمارا ایک دوست ہے اور ہم اُس کی محبت سے پُر ہیں ۔ اور مراتب اور منازل سے ہمیں بے رغبتی اور نفرت ہے ۔ میں دیکھتا ہوں کہ دنیا اور اُس کے طالبوں کی زمین قحط زدہ ہو گئی یعنی جلدی تباہ ہو جائے گی اور ہماری محبت کی زمین کبھی قحط زدہ نہیں ہو گی ۔ لوگ دنیا کی نعمت پر جھکتے ہیں مگر ہم اُس مُنہ کی طرف جھک گئے ہیں جو خوشی پہنچانے والا اور طرب انگیز ہے۔ ہم اپنے پیارے کے دامن سے آویختہ ہیں ایسے کہ جو صاف اور شفاف نہیں ہو سکتا وہ بھی ہمارے لئے منور ہو گیا ۔ دشمن ہمارے بیابانوں کے خنزیر ہو گئے اور اُن کی عورتیں کتیوں سے بڑھ گئی ہیں۔
آنچہ را خواست کرد کہ او احکم الحاکمین است ۔و خدا می داند آنچہ دردل من است و غیر اوازاں آگا ہ نہ ۔
ترجمہ اشعار ۔مارا محبوبے است کہ از حب اوپر می باشیم۔و از مراتب و مناصب بکلی فراغ داریم۔
می بینیم دنیا و زمین طالبانش را قحط بر آں چیرہ شدہ ولے زمین دوستی ما ہموار ہ سر سبز خواہد بود۔
مردم بر نعمت ہائے دنیا سر فرود آوردہ اند و لیکن مامیل سوئے روئے آوردہ ایم کہ شادی و خورمی بخشد۔
مادست بدامان دوست خود زدہ ایم از ہمیں سبب است کہ آنچہ صاف بود نش دشوار بود جہت ما صاف ور وشن گردیدہ است۔
دشمنان ما خنز یر ہائے بیابان شدہ اندو زنان آنہاسگ مادہ ہارا در پس انداختہ اند۔*