ولم یترک کالمیخار۔ وقال کذالک لئلَّا یبقی منازع فیک ولا یضرّک إلحاح الأغیار۔ ثم اقتادنی إلی بیت العزّۃ والاختیار، وما کان لی علم بأنہ یجعلنی المسیح الموعود، ویتم فی نفسی العہود، وکنت أُحبّ أن أُترَکَ فی زاویۃ الخمول، وکانت لذّتی کلہا فی الاختفاء والأفول، لا أبغی شہرۃ الدنیا والدین۔ ولم أزل أنصّ عنسی إلی مکاتمۃ کالفانین۔ فغلب علیَّ أمر اللّٰہ العلَّام، ورفع مکانتی وأمرنی أن
وفات دی اور زیادہ دیر تک زندہ نہ رکھا اور اُس نے مجھے کہا کہ ایسا ہی کرنا چاہیے تھا تا تجھ میں خصومت کرنے والے باقی نہ رہیں اور ان کا الحا ح تجھ کو ضرر نہ کرے ۔ پھر میرے رب نے مجھے عزت اور بر گزیدگی کے گھر کی طرف کھینچا اور مجھے اس بات کا علم نہ تھا کہ وہ مجھے مسیح موعود بنا دے گا اور اپنے عہد مجھ میں پورے کرے گا اور میں اس بات کو دوست رکھتا تھا کہ گمنامی کے گوشہ میں چھوڑا جاؤں اور میری تمام لذت پوشیدہ اور گم رہنے میں تھی
میں دنیا اور دین کی شہرت کو نہیں چاہتا تھا اور میں ہمیشہ اپنی کوشش کی اونٹنی اسی طرف چلاتا گیا کہ میں فانیوں کی طرح پوشیدہ رہوں پس خدا کے حکم نے میرے پر غلبہ کیا اور میرے مرتبہ کو بلند کیا اور مجھے دعوتِ مخلوق
و تادیر باز زندہ شان نگذاشت۔ و فرمود ہمچنین می باید تا با تو نزاع کنندۂ نماند و خصومت شاں ترا آزارے نرساند۔ باز خدا مرا بسوئے خانہ عزت و بر گزیدگی بکشید و من ہرگز گمان ندا شتم کہ مرا مسیح موعود بگرداند و عہد خود را در نفس من بانجام بر ساند۔ و من کُنج گمنامی و تنہائی را بسیار دوست مید اشتم۔ و ازیں تنہائی و پنہانی لذتے می یافتم۔ شہرت دین و دنیا را ہرگز خواستاری نمیکردم و ہر چہ می تو انستم خود را چون فانیان پوشیدہ از مردم می داشتم۔ پس امرِ خدا بر من غالب آمد ومرتبۂ مرا بلند کرد و فر مود تا برائے دعوتِ خلق بر خیزم و