وطہّرہ من لدنہ، وادّبہ من لدنہ، وغسلہ من لدنہ بماء الاصطفاء، فوجب علیہ حمد ہذا الرب الذی کفل کل أمرہ بالاستیفاء، وادخلہ تحت رداء الایواء، وأصلح کل شأنہ بنفسہ من غیر منّۃ الاساتذ* والآباء والأمراء، وأتمّ علیہ من لدنہ جمیع أنواع الآلاء والنعماء۔ فحمدہ روح النبیّ بحمد لا یبلغ فکر إلی أسرارہ، ولا تدرک ناظرۃ حدود أنوارہ، وبالغ فی الحمد حتی غاب وفنا فی أذکارہ۔ وأمّا سبب ہذا الحمد الکثیر و اور اپنے پاس سے پاک کیا اور اپنے پاس سے ادب سکھلایااور برگزیدگی کے پانی سے اپنے پاس سے نہلایا۔ پس آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم پر اس خدا کی تعریف کرنا واجب ہو گیا جو اس کے ہرایک کام کا آپ متکفل ہوا۔ اور اپنی پناہ کی چادر کے نیچے جگہ دی اور ہر ایک کام آنحضرت کا اپنی توجہ خاص سے بغیر توسط استادوں اور باپوں اور امیروں کے بنایا اور اپنے پاس سے اُ س پر ہر ایک قسم کی نعمت پوری کی۔پس نبی صلی اﷲ علیہ وسلم کی روح نے خدائے تعالیٰ کی وہ تعریف کی جو کوئی فکر اس کے بھیدوں تک نہیں پہنچ سکتا اور کوئی آنکھ اس کے نوروں کی حدود کو پا نہیں سکتی اور اس نے خدا کی تعریف کو کمال تک پہنچایا یہاں تک کہ اس کے ذکروں میں گم اور فنا ہوگیا۔ اور اس کے اس قدر تعریف کرنے اور خداتعالیٰ کو تعلیم داد۔ و خودش از آب بر گزیدگی و بر چیدگی شت و شور فرمود۔ لہٰذا واجب آمد بر آنجناب ستایش پرور دگار یکہ سازگاروکفیل کل امر او شد و در زیر چادر پناہ خودش جائے بداد۔و جملۂ کار دیرا بذات خویش بے میانجی گری استادان و پدران و تونگران درست کرد۔ و تمام نعمتہا را بروی از قبل خود اتمام فرمود۔ لہٰذا روح نبی صلعم آن حمد خدا وندی را بجاآور د کہ ہیچ فکر و اندیشہ بدامان کنہ وے نیارد برسد۔ و ہیچ دیدہ نتواند حدود نورش رادریابد۔ و آنجناب ستایش خداوندی را بمثابۂ رسانید کہ دریادش از خود برمید و سر بہ صحرائے گم گشتگی و فنا بکشید و سبب