وکانا فی علم اللّٰہ أشرف وأقدم۔ فہو أوّل النبیین درجۃ لھذین الاسمین وآخرہم بما ختم اللّٰہ علیہ کل ما علّم النبیین وفہّم، وأکمل کل ما أوحی إلیہ وألہم۔ وبما أعطاہ اللّٰہ آخر المعارف وجمع فیہ ما أخّر وقدّم، وأرسلہ إلی کل أسود وأبیض، واختارہ لإصلاح کل أعمٰی وأصمّ وأبکم وضمّخہ بعطر نعمہ أزید مما ضمّخ أحدا من الأنبیاء ، وعلّمہ من لدنہ، وفہّمہ من لدنہ، وعرّفہ من لدنہ،
میں وہی دو نام علّت غائی ہیں۔ اور خدا تعالیٰ کے علم میں وہی اشرف اور اقدم ہیں۔پس آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم بوجہ ان دونوں ناموں کے تمام انبیاء علیہم السلام سے اول درجہ پر ہیں اور بباعث اس کے جو آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم پر تمام نبوت کے علم ختم ہو گئے اور آپ پر کامل اور جامع طور پر وحی نازل کی گئی اور آخری معارف اور وہ سب کچھ جو پہلوں اور پچھلوں کو دیا گیا تھا آپ کو عطاہوا۔ ان تمام وجوہ سے آپ خاتم الانبیاء ٹھہرے اور ہر ایک سفید اور سیاہ کی طرف آپ کو بھیجااور ہر ایک اندھے اور بہرے اور گونگے کی اصلاح کیلئے آپ کو پسند فرمایا اور خدا تعالیٰ نے اپنی نعمتوں کے عطر سے اس قدر آنجناب کو معطّر کیا کہ اس سے پہلے کوئی نبی اور رسول نہیں کیا گیا ۔ خدانے اپنے پاس سے آپ کو علم دیا اور اپنے پاس سے فہم عطاکیا۔ اور اپنے پاس سے معرفت بخشی۔
پس او از جہت این دو نام بر جمیع انبیاء درجہء اولیٰ داردو وحی کامل و جامع براو نازل شد و دانشہائے پسین و ہمۂ آنچہ بہ پیشینیان و پسینیان دادہ شدہ بوئے ارزانی داشتند۔ و خدا او را بہ ہمۂ سپید و سیاہ فرستاد۔ و برائے رہنمائی ہر نابینا وکر وگنگ بر گزید و اورابہ عطر نعمت ہائے خود آنچنان خوشبو گرد انید کہ پیش از وے کسے از انبیا ء بایں مثابت نرسید۔ از قبل خود ش آموخت واز خودش بفہما نید۔ واز خودش معرفت بخشید واز خود ش پاک ساخت واز خودش آداب