الہمّ کمحقوقفین۔ وألقوا عصا تسیارہم بدار ریاسۃٍ غمرتہم بنوال من غیر سؤال، ورحمت إذ رأت آثار خصاصۃ ولو بقُصاصۃ۔ ثم إذا جاء عہد الدولۃ البرطانیۃ ومضٰی وقت الغارات الشیطانیۃ، فأمنّا بہا ونُجّینا من الفتن الخالصۃ۔ و یمّ آباؤنا تربۃ وطنہم مع رفقۃ من المہاجرین، شاکرین للّٰہ ربّ العالمین، ورُدّ إلینا بعض أموالنا وقُرانا، والبخت الفارُّ أتانا۔ وحفّت مارے غم کے ایسے تھے جیسا کہ کوئی گھٹنوں پر گِرا جاتا ہے ۔ تب انہوں نے ایک اور ریاست میں ایک عارضی رہائش اختیار کی اور اس ریاست نے کسی قدر نیک سلوک اُن کے ساتھ کیا اور بغیر کسی سوال کے اُن کی ہمدردی کی اور اُن کی تنگدستی کے کچھ نشان دیکھ کر اُن پر رحم کیا اگرچہ اُن کا سلوکؔ بہت کم اور ایک ناکافی سلوک تھا ۔ پھر جب زمانہ دولت برطانیہ کا آیا اور شیطانی غارتوں کا وقت گذر گیا تو ہم اُس سلطنت کے ذریعہ سے امن میں آگئے اور ہمارے بزرگوں نے پھر اپنے وطن کی طرف مع رفیقان سفر کے مراجعت کی اور خدا تعالیٰ کا شکر کرتے تھے اور بعض دیہات ہمارے اور بعض مال ہمارے ہمیں واپس دیئے گئے اور ہمارا بخت برگردیدہ پھر ہماری طرف آیا اور دو خوشیاں غم و اندوہ چوں شخصے بود ند کہ نزدیک است بزانو بر زمین افتد۔آخر برائے چندے در ریا ستے دیگر رختِ اقامت بیاند اختند۔صاحب ریاست باوشان بانیکی پیش آمد وبے مسئلت بر راہ ہمدردی رفتار کرد و نشانِ تنگی و خواری بر پیشانی انہا خواندہ۔ بر حال زار شاں ترحم آورداگرچہ ہم سلوک ور فتارش فرا خور حال و شانِ شان نبود۔ و باز چون عہد میمنت مہد سلطنت برطانیہ سایۂ ہما پایہ گستردو روز گار تاخت و تاراج غولانِ ناہنجار سپری شد این دولۂ علیہ باعث بر امن و آرام شدہ پدران ما با رفیقان عودت بہ قرار گاہ خویش فرمودند و لب بہ سپاس ایزدی کشودند ۔بعضی از قریہ ہا و املاک بماباز پس گردید و