وکانت آبائی من أولی الأمر والسیاسۃ، وأُخبرتُ أنہم نزلوا بہذہ الدیاردیار الہند من سمرقند، وقلّدہم ملک الوقت الحکومۃ والإمرۃ وأعطی لہم الفوج والفرند.فاتفق حین غلبت الخالصۃ فی ہذہ البلاد، وعتوا عتوًّا شدیدا وأفرطوا فی الفساد، أن غصبوا مُلکنا ومِلکنا وصفّدونا کالعباد، وأُخرجنا من دار ریاستنا بظلم منہم والعناد۔وکانت تلک أیام البرد، وأوان شدّۃ الصرد، فخرج آباؤنا لیلًا من البرد مقفقفین، ومن
اور میرے بزرگ امیر اور صاحب ملک تھے اور مجھے خبر دی گئی ہے کہ وہ سمر قند سے اس ملک میں آئے تھے اور وقت کے بادشاہ نے اُن کو حکومت اور امارت کی خدمت سپرد کی تھی اور فوج اور تلوار ان کو دی گئی تھی ۔ پس جبکہ اس ملک پر سکھوں کا زور اور تسلط ہوا اور فساد انگیزی میں انہوں نے حد سے تجاوز کیا تو اُس وقت یہ اتفاق ہوا کہ سکھوں نے ہمارا ملک اور تمام املاک چھین لیں اور ہمیں قید کر دیا ۔ پھر ہم محض اُن کے ظلم کی وجہ سے اپنے دار الریاست سے نکالے گئے اور وہ دن سردی کے دن تھے اور سخت سردی پڑتی تھی ۔ پس ہمارے بزرگ رات کے وقت سردی سے کانپتے ہوئے اپنے دارالریاست سے نکلے اور
و پدرانم دارائی ریاست و تمول بودند و از قرار آنچہ بمن رسیدہ از سمر قند درین بلاد آمدند۔ و بادشاہِ وقت زمام حکومت و امارت در دست شان سپرد۔ وبا سپاہ و تیغ ممتاز شدند۔ خلاصہ ہر گاہ گروہِ سکھان بر این اطراف دست یا فتند و در شر و شور و بدکاری و ناہنجاری سر بالا کشید ند مُلک و مِلک ماراہم از زیر تصرف ماکشید ند۔ پدرانِ مارا اسیر کردندو از بے داد
وجور انہارا از دار ریاست اخراج دادند۔ آں ایام ایام سرمائے سخت بود۔ بزرگانِ ما
از شدۂ سردی چون بید لرزان و دندان برہم زنان از جائے مالوف بروں شدند و از