من نعمہ إلَّا فرطات ضیّقت صدورہم، وملئت من الظلمات قبورہم، فما کانوا مبصرین۔ ہذا ما أردنا شیئا من ذکر دلائل الإسلام، والآن نرجع إلی المرام فاسمعوا متوجہین۔
أیّہا الإخوان۔أقص علیکم نبذا من قصّتی، وما کتب من فضل اللّٰہ فی حصّتی، وأدخل فی دعوتی، فإنی أُمرت أن أُبلّغہا إلیکم یا معشر الطلباء، وأُؤدّیہا کدَیْنٍ لازمٍ لا یسقط بدون الأداء۔ فاعلموا أنی امرؤ من بیت العزّۃ والریاسۃ
نعمتوں سے وہ محض اس لئے دور ڈالے گئے کہ وہ حد سے زیادہ گناہوں کے مرتکب ہو چکے تھے جنہوں نے اُن کے سینوں کو تنگ کر دیا اور ان کی قبروں کو اندھیرے سے بھر دیا سووہ دیکھنے سے محروم رہ گئے۔ یہ تھوڑے سے دلائلِ اسلام کا ہم نے ذکر کیا ہے اور اب ہم اصل مقصود کی طرف رجوع کرتے ہیں۔
اے بھائیو ! میں اپنا کچھ قصہ آپ کے پاس بیان کرتا ہوں اور وہ جو خدا تعالیٰ کے فضل میں سے میرے حصے میں لکھا گیا اور میری دعوت میں داخل کیا گیا کسی قدر اس کو لکھتا ہوں کیونکہ میں حکم دیا گیا ہوں کہ وہ دعوت تم تک پہنچا ؤ ں اور قرض کی طرح اُس کو ادا کروں ۔ سو واضح ہو کہ میں خاندان عزت اور ریاست سے ایک آدمی ہوں
خدا از نعمت ہائے خود شان دور انداخت بہ سبب اینکہ در سیاہ کاری و نا ہنجاری پا از پایان برون گذاشتند از ینجا است کہ سینہ ہا شان تنگ و گورہا پُراز دود و تاریکی گردید لا جرم از بینائی محروم ماندند۔ ایں نبذے از دلائل اسلام است اکنون باصل مطلب مے گرائیم۔
برادراں ! اکنون مے خواہم پارہ از احوال خو د شرح بدہم و شمۂ ازان را در معر ض بیان بیاورم کہ از فضل خدا بر من ارزانی شدہ ودر دعوت من داخل است۔ چہ من مامورم بایں کہ آں دعوت را در پیش شما رسانم و چون دام ادا سازم۔ پوشیدہ نماند کہ من از دود مان عزت و امارت می باشم۔