ولا یفارقہا فی زمن أنوار الآیات ولا یُنکرہا إلَّا الذی رُبِّیَ فی شر جُحْرٍ، ونشأ فی أخبث نشاءٍ۔ وإنّہ جاء بدین لونزعنا عنہ کل برہان، ونری نفس تعلیمہ بعین إمعان، لنظرنا تلألأ الحق فی صورتہ الساذجۃ المنیرۃ، من غیر احتیاج إلی حُلل الحجج والأدلّۃ۔ وواللّٰہ ما منع الناس أن یقبلوا الإسلام إلَّا داء دخیل من الکبر والتعصّب والأود والفساد، وغلبۃ البخل والحقد وحب القوم والعناد۔ وما بعّدہم اور کسی زمانہ میں نشانوں کے نور اُس سے علیٰحدہ نہیں ہوتے اور ان سے کوئی شخص انکار نہیں کر سکتا بجز اُس شخص کے کہ جس نے بدی کی گود میں پرورش پائی ہو اور نہایت خبیث کیفیت کے نشوونما میں بڑھا ہو اور آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم ایسا دین لائے کہ اگر ہم تمام براہین اور دلائل اس سے الگ کر دیں اور اُس کی نفسِ تعلیم کو غور کی نظر سے دیکھیں تو اس کی سادہ اور روشن صورت میں سچائی کو چمکتے ہوئے دیکھیں گے بجز اس حاجت کے کہ دلائل اور براہین کا اس کو لباس پہناویں اور بخدا لوگوں کو اسلام کے قبول کرنے سے کسی چیز نے بجز اس کے منع نہیں کیا کہ ان کے اندر ایک چھپی ہوئی بیماری تکبر اور تعصب اور بخل اور قومی حب اور عناد کی تھی اور ہے جس کو وہ چھپاتے ہیں اور خدا کی اُن ہیچ زمانے از نور نشانہا خالی نماندہ۔ و برؔ ایں امر انکار نتواندبیارو الاکسے کہ درکنار بدی پروردہ و در ناپاکی شگرف بالیدگی یافتہ باشد۔ آنحضرت ( صلی اللہ علیہ وسلم ) دینے آوردہ کہ صرف نظر از ہمۂ دلائل و بر اہین اگر نگاہی در نفس تعلیمش میکنیم در چہرۂ سادہ و رو شنش راستی را درخشان می بینیم و ہیچ حاجت ندا ریم روے دلآرام وی را از دلائل مشاطگی نمائیم۔ خدا آگاہ است کہ از قبول اسلام مردم را باز نداشتہ است الاّمرض تکبر و تعصب و عناد و حب قوم کہ در نہاد شان جا گرفتہ کہ آن را پنہان می کنند۔