ومن دلائل نبوتہ صلی اﷲ علیہ وسلم أنہ جاء فی وقت الضرورۃ، وما رحل من ہذہ الدنیا إلَّا بعد تکمیل أمر الملّۃ۔ وأما معجزاتہ الأخریٰ فواللّٰہ إنہا لا تُعَدّ ولا تُحصیٰ، والکتب من بعضہا مملوۃ وہی متظاہرۃ، وإنہا فی القوم مشہورۃ متواترۃ۔ ثم معجزاتہ صلی اﷲ علیہ وسلم کما ظہرت فی أوّل الزمان.کذلک تظہر فی ہذا الآوان، وہذا أمر ثابت لیست فیہا ثلمۃ، ولا فی صحتہا منقصۃ۔ وواللّٰہ إن نبوّتہ لمن أجلی البدیہیات
اور منجملہ دلائل نبوت آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم ایک یہ ہے کہ وہ عین ضرورت کے وقت میں آئے اور اس دنیا سے کوچ نہ کیا جب تک کہ دین کے امر کو کمال تک نہ پہنچا د یا ۔ اور اگر دوسرے معجزات کا حال پوچھو تو بخدا کہ وہ اِس قدر ہیں کہ ہم گن نہیں سکتے اور اسلامی کتابیں اُن میں سے بہت سے معجزات سے بھری پڑی ہیں اور قوم میں مشہور اور متواتر ہیں ۔ پھر یہ بھی بات ہے کہ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کے معجزات جیساکہ اوّل زمانہ میں ظاہر ہوئے تھے۔ ایسا ہی وہ اس زمانہ میں بھی ظاہر ہو رہے ہیں اور یہ امر ایک ایسا ثابت ہے جس میں کوئی رخنہ نہیں اور نہ اس کی صحت میں کچھ نقص ہے اور بخدا کہ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کی نبوت اجلی۱ بدیہیات ہے۔
و از دلائل نبوت آنحضرت ( صلی اللہ علیہ وسلم ) آنکہ در وقت ضرورت تشریف آورد و از دنیا رحلت نکرد تا امر دین را بکمال مطلوب نر سانید۔ و معجزات دیگر کہ ازاں جناب نبوت انتساب بظہور آمدہ از حد شمار بیرون است۔ و بعضی ا زانہا در کتب مذکور و در قوم مشہور است۔ بعلاوہ معجزات آنحضرت چنانکہ درز مانہ اول بظہور آمد۔ ہمچنان در این زمانہ بظہور مے آید۔ و آنچہ گفتم راست و شک را دران مدخل نہ۔ بخدا نبوت آنحضرت از روشن ترین بدیہیات است و در