للإسلام، حتی بلّغوا دین اللّٰہ إلٰی فارس والصین والروم والشام۔ ووصلوا إلی کُلِّ ما بسط الکفر جناحہ، ووافوا کُلَّ ما شہر الشرک سلاحہ، وما ردّوا وجوہہم عن مواجہۃ الرّدَی، وما تأخّروا شبرًا وإن قُطِّعوا بالمدیٰ۔ وکانوا عند الحرب لمواضعہم ملازمون، وإلی الموت للّٰہ حافدون۔ إنہم قوم ما تخلّفوا فی مواطن المبارات، وبدروا ضاربین فی الأرض إلی منتہی العمارات، وقد عُجم عود فراستہم، وبُلی عصا سیاستہم، فوُجِدوا فی اٹھا نہ رکھا یہاں تک کہ دین کو فارس اور چین اور روم اور شام تک پہنچادیا اور جہاں جہاں کفر نے اپنابازو پھیلا رکھا تھا اور شرک نے اپنی تلوار کھینچ رکھی تھی وہیں پہنچے ۔ انہوں نے موت کے سامنے سے منہ نہ پھیرا اورایک بالشت بھی پیچھے نہ ہٹے اگرچہ کاردوں سے ٹکڑے ٹکڑے کئے گئے وہ لوگ جنگ کے وقتوں میں اپنی قدم گاہوں پر استوار اور قائم رہتے تھے اور خدا کیلئے موت کی طرف دوڑتے تھے۔ وہ ایک قوم ہے جنہوں نے کبھی جنگ کے میدانوں سے تخلّف نہ کیا اور زمین کی انتہائی آبادی تک زمین پر قدم مارتے ہوئے پہنچے۔ اُن کی عقلیں آزمائی گئیں ۔ اور ملک داری کی لیاقتیں جانچی گئیں ۔ سو وہ ہر ایک امر میں از کو ششہائے خود فرو نگذاشتند تا آنکہ اسلام را در بلاد فارس و چین و روم و شام برسانیدند۔ و ہر جا کفر پر وبال گستردہ و شرک تیغ آہیخہ بود برسید ند۔ در برابری مرگ ابداً پشت بر نہ گردانید ند ویک بالشت ہم پس نگردیدند اگرچہ بہ کارد ہا پارہ پارہ شد ند۔ در ہنگام جنگ بر پا ہا استوار می بودند و خدا را بسوئے مرگ میدویدند۔ مرد مانیکہ ہرگز در میدانِ جنگ پشت ندادند و تابہ پایان آباد انی زمین در راہ خدا پائے خاکی کردند۔ خرد وبینش شان در کورۂ امتحان انداختہ و دانش سیاست ملکی شان آزمودہ شد ولے از ہر باب