ولمعت فی أساریرہم سرائرحب المولٰی، وعلت ہممہم للخدمات الدینیۃ، فشرّقوا وغرّبوا للدعوۃ الإسلامیۃ، وأیمنوا وأشأموا لإشاعۃ الملّۃ المحمدیۃ۔ وأنارت عقولہم فی العلوم الإلہیۃ، ودقت أحلامہم لفہم الأسرار الربّانیۃ۔ وحُبّب الیہم الصالحات، وکُرّہ المعاصی والسیّئات۔ وأُنزلوا خیام الرشد والسعادۃ بعد ما کانوا یعکفون
علی الأصنام للعبادۃ، وما آلوا
فی جہدہم وما ترکوا جدہم
کے نور چمک اٹھے اور اُن کے پیشانی کے نقشوں میں محبت مولیٰ کے بھید ایک چمکیلی صورت میں نمو دار ہو گئے اور اُن کی ہمتیں دینی خدمات کیلئے بلند ہو گئیں اور وہ دعوت اسلام کے لئے ممالکِ شرقیہ اور غربیہ تک پہنچے اور ملتِ محمدیہ کی اشاعت کیلئے بلاد جنوبیہ اور شمالیہ کی طرف انہوں نے سفر کیا اور ان کی عقلیں علومِ الہٰیہ میں منور ہوئیں اور اُن کے قوائے فکریہ اسرار ربّانیہ کے سمجھنے کیلئے باریک ہو گئیں اور نیک باتیں بالطبع ان کو پیاری لگنے لگیں اور بد باتوں اور گناہوں سے بالطبع ان کو نفر ت پیدا ہوئی اور رشد اور سعادت کے خیموں میں وہ اتارے گئے بعد اس کے جو بتوں پر پرستش کیلئے سر نگوں تھے اور انہوں نے اپنی کوششوں اور تگ و دو میں کوئی دقیقہ اسلام کے لئے
پرہیز گاری در خشید و از نقشہائے پیشانی شان راز محبت مولیٰ بخوبی آشکار گردید و ہمت شان برائے خدمت دین بلند شد۔ پس جہت دعوت اسلام شرق و غرب و جنوب و شمال ہمۂ اطراف راپے سپار کردند عقل شاں در فہم علومِ ا لہٰیہ روشن گردید و قوت فکری در شناخت راز خدائی باریک شد۔ نیکیہابایشان دوست د اشتہ و بدی ہاد ر نزد شان زشت وبدداشتہ شد۔ و درخیمہ ہائے رشد و سعادت فروکش کردہ شد ند بعد از انکہ بر پرستش بتان سر نگون افتادہ بودند۔ و برائے اسلام دقیقۂ