ضاعت ریّاہ، وقد جمعت لتصدیقہا طوائف الأنام، کما یجمعون لحجّۃ الإسلام۔ وإنّا نریٰ أن أحدًا من أجلّ الحکماء ۔ إن توجّہ إلی تقویم أود سفیہ من السفہاء ، او إلی إنابۃ فاسق أسیر فی الفسق والفحشاء ، فیشق علیہ قلع عادا!تہ، ولا یمکن لہ تبدیل خیالا!تہ۔ فما شأن رجل أصلح فی زمان یسیر ألوفًا من
العباد، ونقلہم إلی الصلاح من الفساد، حتی انحلّ ترکیب الکفر واجتمع شمل الصدق والسداد۔ وتلألأت فی نفوسہم أنوارالتقٰی
جس کی خو شبو پھیل رہی ہے اور اس کی تصدیق پر طوائف مخلوقات جمع ہیں جیسا کہ حج خانہ کعبہ پر جمع ہو تے ہیں اور ہم دیکھتے ہیں کہ اگر کوئی شخص جلیل الشان حکیموں میں سے اس بات کی طرف توجہ کرے کہ کسی سفیہ نادان کی طبیعت کی کجی کو دور کردے یا کسی فاسق بدکاری کے عادی کو اُس کی اِس بد خصلت سے چھڑا دے ۔ پس ایسا کرنا اُس حکیم پر مشکل ہو جائے گا اور اُس فاسق کے خیالات کو بدلا دینا
اُس کیلئے غیر ممکن ہو گا ۔ اب دیکھو کہ اُس مرد کی کیسی بلند شان ہے جس نے تھوڑے سے عرصہ میں ہزاروں انسانوں کی اصلاح کی اور فساد سے صلاحیت کی طرف اُن کو منتقل کیا یہاں تک کہ اُن کا کفر پاش پاش ہو گیا اور صدق اور راستی کے تمام اجزا بہ ہیئت اجتماعی ان کے وجود میں جمع ہو گئے۔ اور اُن کے دلوں میں پرہیزگاری
وبوئے خوشش بعالم رسیدہ و بر تصدیق وے گروہ ہائے مردم جمع آمدہ اند چنانکہ برائے حج بیت اللہ گرد می آیند۔ می بینیم اگر کسے از دانایان بزرگ بخواہد کجی نادانے را درست بکند یا بد کارے بہ بد کاری خو کردہ را بخواہد ازاں خوئے بد رستگاری بہ بخشد البتہ بر او گراں و دشوار آید۔ پس چہ شان بزرگ آن مرد است کہ در اندک زمانے ہزاران تن را از ناراستی براستی و از بدی بہ نیکی بکشید تا آنکہ کفر شان از ہم بپا شید۔ و راستی و درستی در نہاد اوشان فراہم آمد۔ و در روان شان روشنی ہائے