خصومۃ۔ فإن تعالیم القرآن قد حیّرت العقلاء بتأثیراتہا العجیبۃ، وتبدیلا تہا الغریبۃ، وتنویرا!تہ التی ہی خارقۃ للعادۃ ومزیلۃ للملکات الردیّۃ الراسخۃ، وقد تسورت أسوار الطبائع الشدیدۃ الزائغۃ، ودخلت بیوت القلوب القاسیۃ کالصخرۃ، ووصلت إلی الذین کانوا یسکنون وراء الخنادق العمیقۃ الممتنعۃ من القرائح السفلیۃ الرذیلۃ، وألان اللّٰہ بہا الشدید، وأدنی البعید، وأخرج الصدور من القبض إلی الانشراح، ومن الضیق إلی السعۃ، ورفع الحجاب، و
اور خصومت کی گنجائش نہیں کیونکہ قرآنی تعلیموں نے اپنی تاثیرات عجیبہ اور تبدیلات غریبہ اور ان روشنیوں کو دلوں پر ڈالنے سے جو خارق عادت ہیں اور ردّی اور مستحکم ملکوں کے دُور کرنے سے عقلمندوں کو حیران کر دیا ہے اور ٹیڑھی اور سخت طبیعتوں کی دیوار کے اوپر سے کودا ہے اور جو سخت دلوں کے گھر تھے اُن کے اندر داخل ہو گیا ہے اور ان لوگوں تک پہنچاہے جو بباعث سفلی طبیعتوں کے عمیق اور ناقابل گذر خندقوں کے پرے رہتے تھے اور خدا نے اس کے ساتھ سخت کو نرم اور دُور کو نزدیک کر دیا اور سینوں کو قبض سے انشراح کی طرف اور تنگی سے فراخی کی طرف پھیر دیا اور حجاب کو دُور کیا اور
چہ خردمندان از مشاہد ۂ تاثیرات عجیبۂ تعلیم قرآن و تبدیلیہائے غریبہ و نور افزائی و دیدہ کشائی ہائے فوق العادۂ آن کہ عادت ہائے استوار را از بیخ بر کند ید خیلے در شگفت فرو ماندہ اند و حیرانند کہ چہ طور تعلیم وے از بالائے دیوار طبایع سخت وکثر بر آمدہ در اندرون خانہ ہائے دلہائے سختی چوں سنگؔ در آمد۔ و تابآن مردم ہم برسید کہ بسبب طبیعت ہائے پست ودون آنسوئے خند قہائے ژرف و ناقابل گزشتن سکنی داشتند۔ وخدا بآن سخت را نرم و دور را نزدیک گرد انید و سینہ ہا را از تنگی بفراخی کشید و حجاب را دور