وإنہا لمعارف ما کفلہا کتاب من الکتب السابقۃ، وما احتوتہا صحیفۃ من الصحف المتقدّمۃ، فہذا إعجاز نبیّنا من حیث الصورۃ العلمیۃ والعملیۃ، ومعجزۃ الفرقان الکریم لکافۃ البریّۃ۔ ولقد انقضت وانعدمت خوارق النبیین الذین کانوا فی الأزمنۃ السابقۃ، ویبقی ہذا إلی یوم القیامۃ۔ وأما ما قلنا أن القرآن معجزۃ علمیۃ وعملیۃ.۔ فلیس ہذا کحکایات واہیۃ، بل علیہ عندنا أدلّۃ قاطعۃ، وبراہین شافیۃ مسکّنۃ۔ فاعلم أن إعجازہ العلمی ثابت کالبدیہیات اور یہ تعلیمیں ایسے معارف ہیں کہ پہلی کتابوں میں سے کوئی کتاب بھی اُن کی متکفل نہیں ہوئی اور نہ کبھی پہلے صحیفوں میں سے کوئی صحیفہ ان پر مشتمل ہوا ہے۔ پس ہمارے نبی صلی اﷲ علیہ وسلم کا یہ علمی اور عملی معجزہ ہے ۔ اور قرآن کریم کا تمام مخلوق کیلئے یہ ایک اعجاز ہے اور پہلے نبیوں کے معجزے منقضی اور معدوم ہو گئے مگر یہ قرآنی معجزہ قیامت تک باقی رہے گا۔ اور یہ جو ہم نے کہا کہ قرآن علمی اور عملی معجزہ ہے سو یہ ایک بیہودہ اور بے اصل بات نہیں ہے بلکہ ہمارے پاس اِس پر دلائل قاطعہ اور براہین شافیہ اور تسکین بخش ہیں ۔ پس تو جان کہ قرآن شریف کا علمی معجزہ بدیہیات کی طرح ثابت ہے۔ واین آن معارف است کہ ہیچ کتابے و صحیفۂ پیشیں مشتمل برآن ومتکفل آن نبودہ است۔ فی الحقیقت ایں معجزۂ نبی ماست ( صلی اللہ علیہ وسلم ) از حیثیت علمی و عملی و اعجاز قرآن کریم است برائے ہمۂ آفرینش ۔ معجزات انبیائے پیشین بکلی از میان رفتہ ولے این معجز ۂ قرآن تا بدامان قیامت از یاد و از جہان نرود۔ آنچہ قرآن را معجزہ علمی و عملی گفتیم این نہ از راہ لاف وگزاف است بلکہ ما بر این عالم عالم دلائل قاطعہ و براہین شافیہ تسکین بخش دردست داریم۔ نیکو بدانید کہ معجزہ علمی قرآن از آشکار ترین امور است