وعلّمہم المعارف الإلہیۃ، ووقم أعنّتہم إلی حضرۃ العزّۃ والجلال، لیترعوا* من حدائق القرب لعاع الحب ویکون لہم عند اللّٰہ زلفٰی وصدق الحال۔
فالغرض أن تعلیم کتاب اللّٰہ الأحکم ورسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کان منقسما علی ثلا ثۃ أقسام۔ الأوّل أن یجعل الوحوش أناسًا، ویعلّمہم آداب الإنسانیۃ ویہب
لہم مدارک وحواسًا۔ والثانی أن یجعلہم بعد الإنسانیۃ أکمل الناس فی محاسن الأخلاق۔ والثالث
أن یرفعہم من مقام الأخلاق
إلی ذریٰ مرتبۃ حُبّ الخلَّاق
اور معارف الہٰیہ ان کو سکھلائے اور حضرت عزت اور جلال کی طرف اُن کی باگیں پھیریں تا وہ قرب کے سبزہ گاہوں سے محبت کا سبزہ چگیں اور خدائے تعالیٰ کے نزدیک اُن کو مقام قرب اور صدق حال میسر آوے۔
پس خلاصہ یہ ہے کہ قرآن شریف کی تعلیم اور رسول اللہ صلی اﷲ علیہ وسلم کی ہدایت تین قسم پر منقسم تھی ۔ پہلی یہ کہ وحشیوں کو انسان بنایا جائے اور انسانی آداب اور حواس اُن کو عطا کئے جائیں اور دوسری یہ کہ انسانیت سے ترقی دے کر اخلاق کاملہ کے درجے تک اُن کو پہنچایا جائے اور تیسری یہ کہ اخلاق کے مقام سے اُن کو اُٹھا کر محبت الٰہی کے مرتبہ تک پہنچایا جائے
ومعارف الہٰیہ بد یشان بیا مو خت و زما م شان رابہ حضرت عزت وجلال بکشید۔تا اوشاں ازمرغزارہا ئے قرب سبزۂ محبت را بچر ند و در نزدیکی خدامقام قرب وصدق حال شاں میسرآمد ۔
خلا صہ تعلیم قرآن حکیم وہدایت رسول کریم سہ نوع بودہ است۔ اولاً آنکہ و حوش و انعام را انسان بسازد و جمیع آداب انسانیت بیاموزد و حواس کاملۂ آدمیت
عطابفرماید۔ ثانیاً آنکہ بعد انسانیت اوشاں را از رُوئی محاسن اخلاق کامل ترین
مردم نماید۔ و ثالثاً آنکہ از مقام اخلاق برگرفتہ تا کنگرۂ حبِ خلاق برساند و